واشنگٹن میں جنوری 2021 کے پُرتشدد کیپیٹل ہل حملے سے ایک رات قبل سیاسی جماعتوں کے دفاتر کے باہر بم نصب کرنے والے ملزم کو پانچ سال طویل اور پیچیدہ تحقیقات کے بعد بالآخر گرفتار کر لیا گیا۔
یہ گرفتاری امریکی وفاقی اداروں کے لیے ایک اہم کامیابی تصور کی جا رہی ہے، جو اس واقعے کے بعد مسلسل دباؤ کا شکار رہے تھے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی نے جس مشتبہ شخص کو حراست میں لیا ہے، اس کی شناخت برائن کول جونیئر کے نام سے ہوئی ہے۔ اٹارنی جنرل پام بوندی نے بتایا کہ مذکورہ ملزم نے 5 جنوری 2021 کی رات واشنگٹن میں سیاسی جماعتوں کے دفاتر کے قریب دو دیسی ساختہ بم رکھے تھے۔ یہ وہی رات تھی جس کے اگلے دن کیپیٹل ہل پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول کر امریکی تاریخ کا ایک سیاہ باب رقم کیا۔
اٹارنی جنرل کے مطابق بروقت اطلاع ملنے پر دونوں بموں کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا، جس کے باعث ممکنہ تباہی اور انسانی جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوسکا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ دھماکے ہو جاتے تو صورتحال کہیں زیادہ سنگین رخ اختیار کر سکتی تھی۔ایف بی آئی نے اس کیس کو اپنی حالیہ تاریخ کی پیچیدہ ترین تحقیقات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ پانچ سالہ مسلسل کوششوں، نگرانی، سیکیورٹی فوٹیجز اور جدید ڈیجیٹل تکنیک کے استعمال کے بعد ملزم تک پہنچنا ممکن ہوا۔ ایف بی آئی حکام کے مطابق ملزم کی سرگرمیوں، روابط اور ممکنہ معاونین کے بارے میں مزید تفتیش جاری ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہ کسی گروہ کا حصہ تھا یا خود سے منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
اس پیش رفت نے ایک بار پھر 2021 کے واقعات کی تلخ یادیں تازہ کر دی ہیں، جب امریکی جمہوری اداروں پر حملے نے نہ صرف ملک بھر میں سیاسی تقسیم کو شدت دی بلکہ امریکی تاریخ میں داخلی سکیورٹی کی خطرناک کمزوریوں کی نشاندہی بھی کی۔حکام کا کہنا ہے کہ ملزم کو عدالت میں پیش کر کے باضابطہ الزامات عائد کیے جائیں گے، جبکہ مزید گرفتاریاں بھی ممکن ہیں۔