اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کی معیشت نے نومبر میں توقعات کے برعکس ایک اور مضبوط کارکردگی دکھائی ہے اور لیبر مارکیٹ کے تازہ اعداد و شمار نے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔ اسٹیٹسٹکس کینیڈا کے مطابق گزشتہ ماہ 54 ہزار نئی ملازمتیں پیدا ہوئیں، جبکہ ماہرین معمولی کمی کی پیشگوئی کر رہے تھے۔ بیروزگاری کی شرح بھی 6.9 فیصد سے کم ہو کر 6.5 فیصد تک آگئی، جو مسلسل دوسرے ماہ کمی ہے۔
لیبر مارکیٹ کی طاقت حقیقت یا ظاہری بہتری؟
اہم بات یہ ہے کہ نومبر میں لیبر مارکیٹ سے 26 ہزار افراد نکل گئے، جس نے بیروزگاری کی شرح کو مزید نیچے دھکیلنے میں کردار ادا کیا۔ ستمبر سے نومبر تک مجموعی طور پر 181 ہزار ملازمتیں پیدا ہوئیں، حالانکہ اس سے قبل پورا سال لیبر مارکیٹ قدرے کمزور رہی تھی، خصوصاً امریکی ٹیرف پالیسی نے صنعتوں پر دباؤ بڑھا رکھا تھا۔
CIBC کے سینئر ماہر معاشیات اینڈریو گریتھم نے کہا کہ حالیہ ماہانہ اعداد و شمار “پریشان کن حد تک غیر متوقع” ہیں، کیونکہ دوسری رپورٹس — جیسے کہ روزگار، تنخواہوں اور کام کے اوقات کی اسٹڈیز — اُس مضبوطی کو ظاہر نہیں کر رہیں جو ماہانہ سروے میں سامنے آئی ہے۔
پارٹ ٹائم ملازمتیں زیادہ بڑھیں
اعداد و شمار سے ظاہر ہوا ہے کہ مجموعی روزگار میں اضافہ زیادہ تر پارٹ ٹائم اسامیوں کی وجہ سے ہوا، جن کی تعداد صرف نومبر میں 63 ہزار بڑھی۔ دوسری جانب فل ٹائم ملازمتوں کا اضافہ نسبتاً کم رہا۔نوجوانوں اور ہیلتھ کیئر سیکٹر میں نمایاں بہتری عمر 15 سے 24 سال کے درمیان نوجوان سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ثابت ہوئے، جنہیں نومبر میں 50 ہزار سے زائد نئی ملازمتیں ملیں جو رواں سال کے آغاز سے اب تک ایک واضح مثبت تبدیلی ہے۔صحت اور سماجی خدمات کے شعبے نے بھی نوکریوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا، 46 ہزار نئی اسامیاں پیدا ہوئیں۔ خوراک، ہوٹلنگ اور قدرتی وسائل کے شعبوں میں معمولی بہتری دیکھی گئی، جبکہ تھوک، پرچون اور مینوفیکچرنگ شعبے میں کمی جاری رہی۔اوسط فی گھنٹہ اجرت میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا، جو اکتوبر کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے۔
ماہرین: مثبت اشارے، مگر مکمل بحالی نہیں
BMO کے چیف ماہرِ معاشیات ڈگ پورٹر کے مطابق بیروزگاری کی شرح میں دو ماہ کے دوران اتنی بڑی کمی تقریباً دو دہائیوں بعد دیکھنے میں آئی ہے، سوائے کووڈ کے غیر معمولی دور کے۔
StatCan کے مطابق اکتوبر میں بیروزگار رہنے والے افراد میں سے تقریباً 20 فیصد لوگوں کو نومبر میں روزگار ملا — جو ملازمت حاصل کرنے میں آسانی کا اشارہ ہے۔تاہم TD بینک کے ماہر معاشیات اینڈریو ہینسک کا کہنا ہے کہ موجودہ بہتری کے باوجود بیروزگاری ابھی بھی “بلند سطح” پر ہے اور معیشت میں مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
بینک آف کینیڈا کے فیصلے پر کیا اثر پڑے گا؟
یہ ڈیٹا بینک آف کینیڈا کے سال کے آخری سود کی شرح کے فیصلے سے قبل جاری ہوا ہے۔ مرکزی بینک پہلے ہی اشارہ دے چکا ہے کہ وہ شرح میں مزید کمی سے گریز کرے گا جب تک معیشت کمزور نہ ہو۔
ماہرین کا خیال ہے کہ مسلسل تین ماہ کی مضبوط کارکردگی اور 2.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے بعد شرح میں کمی کا امکان تقریباً ختم ہو چکا ہے۔فائنانشل مارکیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 10 دسمبر کو شرح برقرار رکھنے کے امکانات 93 فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔
2025: توقعات سے بہتر سال
ماہرین کہتے ہیں کہ امریکی ٹیرف اور تجارتی دباؤ کے باوجود کینیڈین معیشت نے سال 2025 کو “کامیابی سے گزارا” ہے۔ لیبر مارکیٹ اور معاشی بڑھوتری کا یہ رجحان 2026 تک سود کی شرح کو مستحکم رکھنے کے لیے کافی مضبوط نظر آتا ہے۔گرئتھم کے مطابق فی الحال ایسا لگتا ہے کہ شرح سود اتنی کم ہے کہ معیشت کی بحالی میں مدد دے سکتی ہے۔