اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)بلوچستان کے سوئی علاقے میں ایک بڑی پیشرفت میں کالعدم تنظیم کے ایک کمانڈر اور ان کے ایک سو سے زائد ساتھیوں نے اپنے اسلحے کو ہتھیار ڈال کر ریاست کے حوالے کر دیا اور پاکستان کے جھنڈے کے تحت قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔ مقامی حکام کے مطابق وڈیرہ نور علی چاکرانی اور ان کے ساتھیوں نے اپنا تمام اسلحہ صوبائی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا، جس کے بعد انہوں نے ریاست پاکستان سے وفاداری کا حلف بھی اٹھایا۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کمانڈر اور ان کے تمام ساتھیوں کو قومی دھارے میں شامل ہونے پر مبارکباد دی اور اس اقدام کو قابلِ تعریف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سوئی ڈیرہ بگٹی میں یہ اقدام نہ صرف امن کے فروغ کی علامت ہے بلکہ یہ ریاست کی طرف سے مذاکرات اور بات چیت کے دروازے کھلے رکھنے کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ اس عمل سے یہ پیغام جاتا ہے کہ ریاست مخالف عناصر کے خلاف کارروائی جاری ہے، لیکن آئینِ پاکستان تسلیم کرنے اور ہتھیار ڈالنے والوں کے لیے تعاون اور نرمی بھی موجود ہے۔
حکام نے بتایا کہ بلوچستان میں ریاست مخالف عناصر کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز مسلسل جاری ہیں، اور ایسے عناصر جو ریاست سے تعلق ختم کر کے مسلح کارروائیوں میں ملوث تھے، ان کی شمولیت قومی دھارے میں خوش آئند قدم ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ریاست کی نرمی کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے بلکہ یہ ایک مثبت پیغام ہے کہ بات چیت اور مفاہمت کے ذریعے بھی امن قائم کیا جا سکتا ہے۔
سوئی میں ہونے والے اس عمل نے مقامی اور صوبائی سطح پر مثبت ردعمل پیدا کیا ہے، کیونکہ ہتھیار ڈالنے کے بعد مسلح افراد نے نہ صرف پاکستان کے پرچم کو تھاما بلکہ عوام کے سامنے واضح پیغام دیا کہ وہ اب ریاست کے آئینی اور قانونی دائرے میں واپس آ چکے ہیں۔ اس پیشرفت سے نہ صرف علاقے میں امن کے فروغ کی توقعات بڑھیں، بلکہ صوبے میں مسلح اور غیر ریاستی عناصر کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی کی کامیابی بھی منظر عام پر آئی۔
بلوچستان کی حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ بھی ایسے اقدامات کو خوش آئند سمجھا جائے گا، اور وہ عناصر جو قومی دھارے میں واپس آئیں گے ان کے لیے تعاون اور مدد جاری رکھی جائے گی۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت اقدامات جاری رہیں گے اور کسی بھی قسم کی نافرمانی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ پیشرفت صوبے میں امن اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مؤثر حکمت عملی کی کامیابی کے طور پر دیکھی جا رہی ہے، اور اس سے مستقبل میں دیگر مسلح گروہوں کو بھی قومی دھارے میں واپس لانے کے لیے ترغیب ملنے کی امید ہے۔