اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) فضائی آلودگی کو عموماً سانس کی بیماریوں تک محدود سمجھا جاتا رہا ہے ۔
مگر جدید سائنسی تحقیق نے یہ خطرناک حقیقت آشکار کر دی ہے کہ آلودہ فضا صرف پھیپھڑوں ہی نہیں بلکہ دل اور شریانوں کے لیے بھی جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔ یہ انتہائی باریک ذرات، جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں جانے انجانے سانس کے ذریعے جسم میں داخل کر لیتے ہیں، پھیپھڑوں سے گزر کر براہِ راست خون میں شامل ہو جاتے ہیں اور یوں پورے جسم کے نظام کو متاثر کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ ذرات جسم میں سوزش پیدا کرتے ہیں، جو شریانوں کی دیواروں کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچاتی ہے۔ یہی سوزش شریانوں میں چربی، کیلشیم اور دیگر مادّوں کے جمع ہونے کا سبب بنتی ہے، جس سے آتھروسکلروسس یعنی شریانوں کے تنگ یا سخت ہونے کی بیماری جنم لیتی ہے۔ نتیجتاً دل کے دورے، فالج اور ہائی بلڈ پریشر جیسے مہلک امراض کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔
یہ حقیقت لمحۂ فکریہ ہے کہ جن شہروں میں فضائی آلودگی خطرناک حدوں کو چھو چکی ہے، وہاں رہنے والے افراد غیر محسوس طریقے سے دل کی بیماریوں کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ مسئلہ صرف بڑوں تک محدود نہیں بلکہ بچے، نوجوان اور بزرگ سب یکساں خطرے کی زد میں ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سنجیدہ بنیادوں پر فضائی آلودگی کے خلاف مؤثر پالیسیاں بنائے، صنعتوں، گاڑیوں کے دھویں اور غیر معیاری ایندھن پر سخت کنٹرول کرے اور عوام میں اس خطرے کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جائے۔ فضائی آلودگی کا مقابلہ صرف حکومتی ذمہ داری نہیں بلکہ اجتماعی قومی فریضہ ہے۔ اگر آج ہم نے فضا کو صاف نہ کیا تو آنے والی نسلیں شریانوں میں زہر بھرے خون کے ساتھ جینے پر مجبور ہوں گی۔