اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)الیکشن کمیشن کی جانب سے بیرسٹر گوہر علی خان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا چیئرمین تسلیم نہ کرنے کے بعد پارٹی عملاً سیاسی طور پر غیر فعال ہو گئی ہے۔ قبل ازیں، پی ٹی آئی کی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتی تھی، جس کے باعث حکومت اسے کالعدم قرار دینے کے معاملے پر سنجیدگی سے غور نہیں کر رہی تھی۔ تاہم، الیکشن کمیشن کے اس فیصلے نے پارٹی کی حیثیت کو تسلیم نہ کرنے کے ذریعے اسے مکمل پابندی کے دائرے میں لانے کی راہ ہموار کر دی ہے۔
معتبر سیاسی اور پارلیمانی ذرائع کے مطابق، آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے سینیٹ اراکین نے پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ختم کر دی ہے، جس کے نتیجے میں پارٹی اب ایوان بالا میں سب سے کمزور گروپ کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف سیاسی محاذ پر اب اپنی سابقہ اہمیت کھو چکی ہے۔
اسی دوران اڈیالہ جیل کے گرد حفاظتی انتظامات غیر معمولی طور پر سخت کر دیے گئے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے اور ضرورت پڑنے پر رینجرز کے دستے بھی فوری طور پر تعینات کیے جا سکتے ہیں۔ جیل میں تین پرت کی سکیورٹی نافذ کر دی گئی ہے، جس سے کوئی غیر متعلقہ شخص بغیر اجازت داخل نہیں ہو سکے گا۔ صرف وہ افراد اندر جانے کے مجاز ہوں گے جن کی فہرست جیل انتظامیہ نے فراہم کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بانی کے لیے موجود سہولیات برقرار رکھی گئی ہیں، تاہم لاہور سے ڈاکٹروں کی ٹیم بلوانے کی درخواست کو ممکنہ طور پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ جیل انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ قیدی کے معائنے کے لیے دن میں تین مرتبہ جیل کے خصوصی ڈاکٹرز یا وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے ماہر ڈاکٹروں کو بلایا جا سکتا ہے، لیکن اس کے لیے جیل کے ڈاکٹر کی پیشگی سفارش ضروری ہوگی۔