اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کی واشنگٹن ڈی سی میں موجود سفیر کرسٹن ہل مین نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ نئے سال میں اپنا عہدہ ختم کر دیں گی۔ ہل مین نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ یہ وقت درست ہے کہ نئی ٹیم کو تعینات کیا جائے تاکہ کینیڈا-امریکہ-میکسیکو معاہدے (CUSMA) کی تجدید پر جاری مذاکرات کو آگے بڑھایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ چند مہینوں میں کینیڈا کی مذاکراتی ٹیم کے لیے دستیاب رہیں گی اور نئی سفیر کو کام سیکھنے میں مدد فراہم کریں گی۔ ہل مین نے اپنے عہدے کی ذمہ داری کو "اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا سب سے بڑا اعزاز” قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اس دوران کینیڈا اور امریکی تعلقات میں اہم دور میں خدمت کی۔
ہل مین نے 2017 میں نائب سفیر کے طور پر امریکہ کے پہلے دور صدارت ڈونلڈ ٹرمپ کے دوران قاریاتی آزاد تجارتی معاہدے کی تجدید میں قیادت کی تھی۔ انہیں 2019 میں سفیر مقرر کیا گیا اور مارچ 2020 میں انہوں نے ذمہ داری سنبھالی۔
اس سال ہل مین نے کینیڈا کی طرف سے امریکہ کے ساتھ نئے تجارتی اور سکیورٹی معاہدے کے مذاکرات کی سربراہی کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ "واپس وطن آ کر اپنی آئندہ سرگرمیوں کے بارے میں مزید شیئر کرنے کے لیے پرجوش ہیں”۔
وزیرِ اعظم مارک کارنی نے ہل مین کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کینیڈا کے مفادات کا بھرپور دفاع کیا اور امریکہ کے تمام شعبوں اور رہنماؤں کے ساتھ تعمیری رابطہ قائم کر کے اہم نتائج حاصل کیے۔ سابق وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی ہل مین کو حقیقی وطن پرست قرار دیا اور ان کی محنت اور کامیابیوں کو سراہا، جن میں تجارتی تنازعات حل کرنا، شمالی امریکی سکیورٹی کو فروغ دینا، موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کرنا، COVID-19 کے دوران رہنمائی اور مائیکل کووِرگ اور مائیکل اسپاور کی رہائی میں مدد شامل ہیں۔کرسٹن ہل مین کی خدمات کے دوران کینیڈا-امریکہ تعلقات میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی، اور ان کے جانے کے بعد نئی سفیر ان معاملات کی ذمہ داری سنبھالے گی۔