اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )امریکا میں ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کے لیے مشکلات بڑھنے والی ہیں، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا کے عمل کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نئی پالیسی کے مطابق، درخواست گزاروں کی پچھلے پانچ برس کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی جامع جانچ لازمی قرار دے دی گئی ہے۔ امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن نے اس فیصلے کا نوٹیفکیشن فیڈرل رجسٹر میں جاری کر دیا ہے۔اس پالیسی کے تحت امریکی شہریت و امیگریشن سروسز یہ جانچ کرے گی کہ آیا درخواست دہندگان نے پہلے کبھی ایسا مواد پوسٹ یا شیئر کیا ہے جو امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشت گردی سے متعلق ہو۔ اگرچہ نئی پالیسی کے نفاذ کی حتمی تاریخ واضح نہیں کی گئی، لیکن حکام نے عوام سے کہا ہے کہ وہ اس اقدام پر ساٹھ روز کے اندر اپنی رائے دیں۔
رپورٹس کے مطابق، ویزا کے خواہشمند افراد سے ان کے خاندان کے افراد کے ای میل پتے، فون نمبرز اور دیگر ذاتی تفصیلات بھی طلب کی جائیں گی، تاکہ پس منظر کی جانچ مزید مضبوط کی جا سکے۔ اس سے قبل امریکی وزارتِ خارجہ سیاحوں کو اپنی سوشل میڈیا پوسٹس ’پبلک‘ رکھنے کا حکم دے چکی ہے، جبکہ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی ویزا اور گرین کارڈ درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا ہسٹری تک رسائی کا عندیہ دیتی رہی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد طلبہ، سیاحوں اور دیگر غیر ملکی زائرین کو اپنی آن لائن سرگرمیوں کے باعث ویزا سے محروم ہونے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اب ویزے سیاسی یا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر بھی مسترد کیے جانے کا خدشہ موجود ہے۔اس کے علاوہ، ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی 19 ممالک کے شہریوں پر داخلہ پابندیاں عائد کر چکی ہے اور اب اس فہرست کو بڑھا کر 30 ممالک تک لے جانے پر غور ہو رہا ہے۔ حیران کن طور پر یہ سخت نئی شرائط ایسے ممالک پر بھی لاگو ہوں گی جو طویل عرصے سے ویزا چھوٹ حاصل کرتے آئے ہیں، جن میں برطانیہ اور جرمنی بھی شامل ہیں