کینیڈا،بیف کی قیمتیں قابو سے باہر ،2027 تک گوشت ’’عیاشی‘‘ بن جائیگا؟

ارد و ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا میں بیف کی قیمتیں مسلسل بلند ترین سطح کو چھو رہی ہیں اور 2026 میں ان کے مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔

بظاہر یہ صرف مہنگائی یا طلب و رسد کا کھیل دکھائی دیتا ہے، مگر اصل مسئلہ کہیں زیادہ پیچیدہ، گہرا اور دور رس نتائج رکھنے والا ہے۔ بیف صرف ایک خوراک نہیں بلکہ کینیڈین ثقافت، دیہی معیشت، زراعت، زمین داری، ماحولیاتی حالات اور عالمی تجارتی اتار چڑھاؤ کا آئینہ بھی ہے۔ جب اس زنجیر کا ایک حلقہ ٹوٹ جائے تو پوری سپلائی لائن لرز جاتی ہے۔ یہی صورتحال آج کینیڈا کے بیف سیکٹر کو درپیش ہے۔
سب سے بڑا بحران مویشیوں کی تعداد میں تاریخی کمی ہے۔ شدید خشک سالی نے مغربی کینیڈا میں چراگاہیں تباہ کر دیں، چارے کی قیمتیں کئی گنا بڑھ گئیں، اور کسانوں کو اپنے ریوڑ کم کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ کینیڈا میں مویشیوں کی تعداد 1980 کی دہائی کے بعد کم ترین سطح پر آچکی ہے، جبکہ امریکہ میں صورتحال مزید خراب ہے جہاں ریوڑ 1960 کی دہائی کی کم ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ایسے میں جب سپلائی مسلسل گھٹ رہی ہو اور طلب برقرار رہے تو قیمتیں کم ہونا ممکن نہیں۔
دوسری جانب کینیڈین صارف بیف کا عاشق ہے۔ چاہے معیشت دباؤ میں ہو، افراطِ زر بڑھی ہو یا قوتِ خرید میں کمی آئی ہو — بیف کینیڈا کی خوراکی روایت میں گہری جڑیں رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ مہنگے کٹس چھوڑ کر نسبتاً سستے حصوں کی طرف تو منتقل ہو رہے ہیں مگر بیف ترک کرنے کو تیار نہیں۔ پروٹین کی بڑھتی ہوئی طلب نے بھی قیمتوں کو اوپر رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ادھر کسان ایک اور نازک موڑ پر کھڑے ہیں۔ ایک طرف ریکارڈ قیمتوں پر گائے بیچ کر فوری منافع حاصل کرنے کا موقع ہے، دوسری طرف ریوڑ بڑھا کر طویل المدتی سپلائی کی بہتری کا راستہ ہے—مگر یہ راستہ خطرات، بے یقینی اور بھاری سرمایہ کاری سے بھرا ہوا ہے۔ فیڈ، کھاد، محنت، توانائی اور زمین کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے ریوڑ بڑھانے کا فیصلہ انتہائی مشکل بنا دیا ہے۔ خشک سالی کا خطرہ اسے مزید پیچیدہ کرتا ہے۔

ایک اور اہم پہلو عالمی تجارت ہے۔ امریکہ کے ساتھ کھلی سرحدیں، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے مختلف ممالک پر لگنے اور ہٹنے والے ٹیرف، میٹ پیکنگ پلانٹس کی بندش، اور بیماریوں کے خدشات — یہ سب عوامل کینیڈا کے بیف سیکٹر پر براہ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ ایک طرف کینیڈین بیف جنوبی کوریا سمیت کئی ممالک میں مہنگا بک رہا ہے، دوسری طرف سستی آسٹریلوی یا میکسیکن بیف کینیڈا کی مارکیٹ میں داخل ہو جاتی ہے۔ یہ توازن کبھی بھی مستقل نہیں رہتا۔

رہ گئی مستقبل کی بات—تو اس پر بھی مایوسی چھائی ہوئی ہے۔ زرعی ماہرین کے مطابق بیف کی قیمتیں 2027 تک بلند رہیں گی۔ ریوڑ کی بحالی کا عمل طویل، خطرناک اور مہنگا ہے۔ کسانوں کی اوسط عمر بڑھ رہی ہے، نوجوانوں کا زرعی شعبے میں آنا کم ہو رہا ہے، اور زرعی زمین کی قیمتیں نئی نسل کے لیے رکاوٹ بن چکی ہیں۔ یہ تمام عوامل بیف سیکٹر کو ایک بڑے ڈھانچہ جاتی بحران کی طرف دھکیل رہے ہیں۔بیف صرف ایک خوراک کی قیمت نہیں — یہ کینیڈا کی غذائی روایت، کسانوں کی معاشی بقا اور ملک کی زرعی پالیسی کا امتحان ہے۔ اگر حکومت، زرعی ادارے اور مارکیٹ اس بحران کے لئے مشترکہ حکمتِ عملی نہ اپنائیں تو مستقبل میں بیف امیروں کی خوراک اور کسانوں کے لئے خسارے کا سودا بن سکتا ہے۔طلب برقرار ہے، سپلائی کم ہے، کسان دباؤ میں ہیں، اور موسمیاتی تبدیلی مسلسل خطرے کی گھنٹی بجا رہی ہے۔ یہ صرف قیمتوں کا مسئلہ نہیں — یہ ایک وارننگ ہے کہ اگر آج فیصلے نہ کیے گئے تو کل بہت دیر ہو چکی ہوگی۔

 

 

 

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    📰 اقوامِ متحدہ سے تازہ ترین اردو خبریں