26
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) پروگرام کے تحت
جاری اصلاحات کوئی نئی یا اچانک عائد کی گئی شرط نہیں ہیں، بلکہ یہ پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کی تسلسل ہیں۔وزارت خزانہ کے مطابق، حکومت پاکستان نے پروگرام کے آغاز میں اپنی اصلاحاتی پالیسیز آئی ایم ایف کے سامنے پیش کی تھیں، جنہیں مرحلہ وار معاشی اور مالیاتی پالیسیوں کے میمو میں شامل کیا جا رہا ہے۔ یہ اصلاحات ملک کی اقتصادی استحکام اور پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ EFF پروگرام میں درمیانی مدت کے لیے طے شدہ اصلاحاتی حکمت عملی شامل ہے، اور موجودہ اقدامات پہلے سے جاری اصلاحات کی منطقی ترقی ہیں۔ مثال کے طور پر، سرکاری ملازمین کے اثاثوں کے اعلانات کا معاملہ مئی 2024 سے پروگرام میں شامل ہے، جبکہ موجودہ ہدف سول سروسز ایکٹ 1973 میں ترمیم کے بعد متعارف کرایا گیا۔
اسی طرح، پہلے کے جائزوں میں نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو (NAB) کی کارکردگی اور خودمختاری میں بہتری، اور دیگر تفتیشی اداروں کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ صوبائی اینٹی کرپشن اداروں کو مالی معلومات تک رسائی دینا بھی اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے اقدامات (AML/CFT) کے تحت EFF پروگرام کا حصہ ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں غیر رسمی چینلز کم ہوئے اور مالی ترسیلات (ریمیٹینس) میں مالی سال 2025 میں 26 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ مالی سال 2026 میں مزید 9.3 فیصد اضافے کی توقع ہے۔مزید کہا گیا کہ ملکی کرنسی بانڈ مارکیٹ کی ترقی، شوگر سیکٹر میں اصلاحات، ایف بی آر میں ٹیکس اصلاحات، بجلی کے اداروں کی نجکاری، اور ضابطہ جاتی اصلاحات بھی حکومت کی اپنی اصلاحاتی پہل ہیں جو EFF پروگرام کے اہداف کے مطابق ہیں۔ شوگر سیکٹر کی اصلاحات کے لیے وزیر توانائی کی صدارت میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو صوبوں سے مشاورت کے بعد سفارشات تیار کر رہی ہے۔بیان میں واضح کیا گیا کہ حالیہ میمو میں شامل تمام اقدامات پہلے سے طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا تسلسل ہیں، اور ان کو اچانک یا غیر متوقع شرائط کہنا حقائق سے لاعلمی کے مترادف ہے۔