8
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بنگلہ دیش نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ پر ملک میں سیاسی تشدد اور قتل کی سازشوں میں ملوث ہونے کا سنگین الزام عائد کرتے ہوئے
بھارت کے خلاف باضابطہ احتجاج درج کرا دیا ہے۔ اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے بھارتی سفیر کو طلب کر کے ایک سیاسی کارکن پر قاتلانہ حملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ مفرور سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد آئندہ عام انتخابات پر اثرانداز ہونے کے لیے دہشت گردانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، جبکہ بھارت میں موجود بعض عناصر ان سرگرمیوں میں سہولت کاری کر رہے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی کارکن عثمان ہادی پر فائرنگ کا واقعہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اس حملے میں عثمان ہادی شدید زخمی ہوئے، جبکہ ماضی میں انہیں متعدد بار جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی جا چکی تھیں۔ حکام کے مطابق ان دھمکیوں میں استعمال ہونے والے بعض فون نمبرز بھارت سے منسلک پائے گئے ہیں، جس نے معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارتِ خارجہ نے مطالبہ کیا ہے کہ حملے میں ملوث تمام عناصر کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور اگر کوئی ملزم بھارت میں موجود ہے تو اسے بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے تاکہ قانون کے مطابق کارروائی ہو سکے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ بنگلہ دیش اپنی خودمختاری اور جمہوری عمل پر کسی بھی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔انادولو ایجنسی کے مطابق ڈھاکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوامی لیگ کے بعض رہنما، جو اس وقت بھارت میں مقیم ہیں، بنگلہ دیش میں بدامنی پھیلانے اور انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں ملوث ہیں۔ بنگلہ دیش نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف کارروائی کرے اور خطے میں استحکام کے لیے **ذمہ دارانہ کردار** ادا کرے۔بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ آزاد، شفاف اور پُرامن انتخابات ملکی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں اور کسی بھی بیرونی مداخلت یا تشدد کی سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔ اس معاملے نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے، جبکہ خطے میں سیاسی صورتحال پر بھی گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔