اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کی صنعت کی وزیر میلانی جولی نے کینیڈین قدرتی وسائل کی کمپنی ٹیک ریسورسز لمیٹڈ اور برطانیہ کی اینگلو امریکن پی ایل سی کے درمیان انضمام کی منظوری دے دی ہے۔میلانی جولی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے یہ تعین کیا ہے کہ یہ انضمام کینیڈا کے لیے مجموعی طور پر فائدہ مند ثابت ہوگا، اور اسے انہوں نے ایک “اہم کامیابی” قرار دیا۔
ٹیک ریسورسز اور اینگلو امریکن نے الگ الگ بیانات میں اس منظوری کی تصدیق کی اور اس معاہدے کو “برابر کی سطح کا انضمام” قرار دیا، حالانکہ اینگلو امریکن کی مالیت ٹیک کے مقابلے میں دو گنا سے بھی زیادہ ہے۔
گزشتہ ہفتے شیئر ہولڈرز نے اس منصوبے کی منظوری دی، جس کا اعلان پہلی بار ستمبر میں کیا گیا تھا۔ اس انضمام کے نتیجے میں اینگلو ٹیک (Anglo Teck) وجود میں آئے گا، جو تقریباً 70 ارب ڈالر مالیت کی تانبے کی کان کنی کی عالمی طاقت بن جائے گی۔
منظوری کی شرائط کے تحت، نئی کمپنی کا صدر دفتر وینکوور میں ہوگا، جبکہ کمپنی کے بیشتر اعلیٰ عہدیداران اور بورڈ ممبران بھی وینکوور میں ہی مقیم ہوں گے۔
میلانی جولی کے مطابق، دونوں کمپنیوں نے متعدد وعدے کیے ہیں، جن میں کینیڈا میں تقریباً 4,000 ملازمتوں کا تحفظ اور آئندہ پانچ برسوں میں 4.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔
پیر کے روز جاری بیان میں جولی نے کہا، “یہ جی سیون میں مضبوط ترین معیشت بنانے کے لیے وفاقی حکومت کی کوششوں کی غیر مبہم توثیق ہے۔انہوں نے مزید کہا، “وینکوور میں عالمی صدر دفتر کے ساتھ، اینگلو ٹیک عالمی سطح پر ایک حقیقی کینیڈین چیمپئن بن کر ابھرے گا۔
سوشل میڈیا پر ایک بیان میں برٹش کولمبیا کے وزیر اعلیٰ ڈیوڈ ایبی نے اس فیصلے کو “بہت اچھی خبر” قرار دیا۔انہوں نے کہا، “نئی کان کنی کی دیوہیکل کمپنی اینگلو ٹیک ہماری صوبائی تاریخ کی سب سے بڑی کمپنی ہوگی۔ یہ شمال مغربی علاقوں میں خوشحالی کے دروازے کھولے گی اور پورے صوبے میں معیاری روزگار اور فوائد فراہم کرے گی۔”
ٹیک کے سی ای او جوناتھن پرائس نے کہا کہ اس منظوری سے “عالمی سطح پر اہم معدنیات کی ایک طاقتور کمپنی” کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔ٹیک ریسورسز کے مطابق، انضمام کی تکمیل اب بھی اس نوعیت کے لین دین سے متعلق معمول کی شرائط سے مشروط ہے، جن میں دنیا کے مختلف ممالک میں درکار ریگولیٹری منظوریوں کا حصول شامل ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور آسٹریلیا میں مسابقتی اداروں کی منظوری پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہے، جبکہ دیگر ممالک میں جائزے کا عمل جاری ہے۔