اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا کے ایک سرکاری وفد، جس میں چھ رکن پارلیمنٹ شامل تھے، کو اسرائیلی فوجیوں نے مغربی کنارے میں داخل ہونے سے روک دیا۔ وفد فلسطینی علاقوں کے دورے کے لیے روانہ ہوا تھا تاکہ وہاں کے حالات کا جائزہ لے اور انسانی حقوق اور سلامتی کے مسائل کا مطالعہ کرے۔
رکن پارلیمنٹ نے بیان میں کہا کہ وفد کا مقصد پرامن تھا اور ان کا کوئی سیاسی مقصد نہیں تھا، تاہم اسرائیلی فوجیوں نے انہیں کنٹرول پوائنٹس پر روک دیا اور داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ وفد نے مقامی فلسطینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کرنا تھیں تاکہ انسانی اور معاشرتی صورتحال کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔
اس واقعے کے بعد وفد کے ارکان نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات بین الاقوامی تعلقات اور انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پابندی نہ صرف انسانی حقوق کے جائز مشاہدے کو متاثر کرتی ہے بلکہ خطے میں شفافیت اور اعتماد کے قیام میں بھی رکاوٹ بنتی ہے۔
وفد نے مزید کہا کہ وہ مغربی کنارے میں جاری حالات کی نگرانی جاری رکھیں گے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہاں کے عوام کی صورتحال عالمی برادری تک پہنچے۔
اس واقعے سے قبل وفد نے کہا تھا کہ ان کا مقصد کسی بھی فریق کے ساتھ تنازعہ پیدا کرنا نہیں بلکہ فلسطینی علاقوں میں بنیادی سہولیات، صحت اور تعلیم کے حالات پر معلومات اکٹھی کرنا ہے۔ وفد کے ارکان نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ایسے دوروں کے لیے مزید سہولت فراہم کی جائے گی تاکہ عالمی نمائندے بلا رکاوٹ خطے کے مسائل کا جائزہ لے سکیں۔
یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خطے میں سفارتی اور انسانی مشاہدے کے عمل میں کئی رکاوٹیں موجود ہیں اور بین الاقوامی وفود کے لیے مواقع محدود ہیں۔ کینیڈین وفد نے کہا کہ وہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھیں گے اور مستقبل میں انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔