اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)ٹورنٹو سٹی کونسل نے میئر اولیویا چاؤ کی تجویز منظور کر لی ہے، جس کے تحت 30 لاکھ ڈالر سے زائد قیمت کے لگژری گھروں کی فروخت پر لینڈ ٹرانسفر ٹیکس بڑھایا جائے گا۔شہر کے حکام کے مطابق اس اقدام سے 2026 میں سٹی کے بجٹ میں اضافی 14 ملین ڈالر شامل ہونے کی توقع ہے، جبکہ لگژری گھروں کی فروخت سے اس وقت سالانہ تقریباً 138 ملین ڈالر ٹیکس حاصل کیا جا رہا ہے۔
نئے ٹیکس نظام کے تحت 40 لاکھ ڈالر تک کے گھروں پر 4.4 فیصد، 50 لاکھ ڈالر تک 5.45 فیصد، ایک کروڑ ڈالر تک 6.5 فیصد، دو کروڑ ڈالر تک 7.55 فیصد اور 20 ملین ڈالر سے زائد قیمت کے گھروں پر 8.6 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ امیر افراد پر مزید ٹیکس لگانے کے منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔ کونسلر اور میئر کے امیدوار بریڈ بریڈفورڈ کے مطابق لینڈ ٹرانسفر ٹیکس کی آمدن جائیداد کی خرید و فروخت پر منحصر ہوتی ہے، اور ہاؤسنگ کو مہنگا کرنے سے مجموعی طور پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔
میئر اولیویا چاؤ کا کہنا ہے کہ اس ٹیکس سے شہر کی آبادی کے صرف آدھے فیصد افراد متاثر ہوں گے، جو امیر ترین لگژری خریدار ہیں۔ ان کے مطابق جو لوگ کروڑوں ڈالر کے گھر خرید سکتے ہیں، وہ کچھ اضافی ٹیکس ادا کرنے کی بھی استطاعت رکھتے ہیں۔
کونسلر گورڈ پرکس نے اس اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پسندانہ ٹیکس نظام کینیڈا کی جمہوریت کی بنیاد ہے، جس کے تحت خوشحال طبقہ زیادہ حصہ ڈالتا ہے تاکہ ضرورت مندوں کی مدد ہو سکے۔
ٹورنٹو ریجنل رئیل اسٹیٹ بورڈ نے اس ٹیکس کی مخالفت کی ہے اور صوبائی وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ سے مداخلت کی درخواست کی، تاہم فورڈ نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاملے میں دخل نہیں دیں گے۔
کونسل نے یہ بھی طے کیا ہے کہ پہلی بار گھر خریدنے والوں کے لیے ممکنہ ریلیف پر مطالعہ کیا جائے گا، جبکہ مستقبل میں اس ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدن کو ٹرانزٹ اور ہاؤسنگ منصوبوں پر خرچ کرنے پر بھی غور کیا جائے گا۔