12
اردو رلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین نے مئی 2025 میں ہونے والی پاک بھارت جنگ کے حوالے سے رپورٹ جاری کی ہے،
جس میں پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے بہانے ایک فریق کو دوسرے پر فوجی طاقت استعمال کرنے کا کوئی الگ حق حاصل نہیں ہے اور بھارت کے حملے پاکستان کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔رپورٹ کے مطابق، 7 مئی 2025 کو بھارت نے "آپریشن سندور” کے تحت پاکستان کی سرحد میں فوجی کارروائی کی، جس کے دوران شہری علاقے نشانہ بنے اور کئی افراد جاں بحق و زخمی ہوئے۔ ماہرین نے واضح کیا کہ پاکستان نے اس کارروائی میں کسی ملوثیت کی تردید کی اور غیر جانبدار و شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بھارت نے اقوام متحدہ کو پیشگی اطلاع دینے کی شرائط کو پورا نہیں کیا، جو چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت لازمی ہے۔ماہرین نے کہا کہ اگر بھارتی اقدامات کو "مسلح حملہ” سمجھا جائے تو پاکستان کو خود دفاع کا حق حاصل ہے۔ مزید یہ کہ بھارتی کارروائیوں نے بڑے تصادم کا خطرہ پیدا کیا اور شہری علاقوں، مساجد اور بنیادی انسانی حقوق کو متاثر کیا۔
سندھ طاس معاہد ہ
رپورٹ میں سندھ طاس معاہدے پر بھارت کے یکطرفہ اعلان "ہیلڈ ان ابینس” پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ماہرین نے کہا کہ بھارت معاہدے کی کسی شق کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا اور پانی کو سیاسی یا اقتصادی دباؤ کا ذریعہ نہیں بنایا جا سکتا۔ پانی کی بندش یا معاہدے کی خلاف ورزی عام پاکستانیوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہے، جیسے صحت، خوراک، روزگار اور ترقی کے حقوق۔ رپورٹ میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ انسانی نقصان کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے، معاہدے پر نیک نیتی سے عمل کرے اور پاکستان کے قانونی و انسانی حقوق کا احترام کرے۔ ماہرین نے بھارت سے وضاحت، ممکنہ تلافی اور معذرت طلب کی ہے اور واضح کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کوئی شق کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کے سوالات
کیا بھارت کے پاس پاکستان پر لگائے گئے الزامات کے کوئی قابل اعتماد شواہد ہیں؟
کیا بھارت غیر قانونی فوجی طاقت کے استعمال سے ہونے والے انسانی نقصانات کا ازالہ کرے گا اور معافی مانگے گا؟
کیا بھارت سندھ طاس معاہدے کی ذمہ داریاں ادا کرے گا اور پاکستانی حقوق کی پاسداری کرے گا؟
کیا بھارت معاہدے کی "ڈسپیوٹ ریزولوشن” شقوں پر عمل درآمد کرے گا؟
کیا بھارت جموں و کشمیر کے تنازع کا پرامن حل اور کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دے گا؟
اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق بھارت نے ان سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا، جس کے بعد رپورٹ جاری کی گئی۔