6
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )امریکہ کے محکمۂ انصاف (DOJ) کی ویب سائٹ سے جیفری ایپسٹین سے متعلق کم از کم 16 فائلیں اچانک غائب ہو گئی ہیں
جن میں ایک ایسی تصویر بھی شامل تھی جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایپسٹین، ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ اور ایپسٹین کی قریبی ساتھی گزلین میکسویل کے ساتھ نظر آ رہے تھے۔ یہ فائلیں جمعہ کے روز عوام کے لیے دستیاب تھیں، مگر ہفتہ تک بغیر کسی وضاحت کے ہٹا دی گئیں۔محکمۂ انصاف نے نہ تو یہ بتایا کہ یہ فائلیں کیوں ہٹائی گئیں اور نہ ہی یہ واضح کیا کہ آیا یہ اقدام جان بوجھ کر کیا گیا یا کسی تکنیکی وجہ سے۔ محکمے کے ترجمان نے اس حوالے سے فوری طور پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔
غائب ہونے والی فائلوں میں ایپسٹین کے گھروں کی تصاویر، برہنہ خواتین کی پینٹنگز، اور ایک تصویر شامل تھی جس میں ایک دراز کے اندر مختلف تصاویر رکھی ہوئی تھیں۔ اسی دراز میں ٹرمپ، ایپسٹین، میلانیا ٹرمپ اور گزلین میکسویل کی مشترکہ تصویر بھی موجود تھی۔ان فائلوں کے اچانک غائب ہونے سے سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں کا طوفان برپا ہو گیا۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کی ہاؤس اوور سائٹ کمیٹی سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ اراکین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر سوال اٹھایا اور کیا کچھ چھپایا جا رہا ہے؟ امریکی عوام کو شفافیت کی ضرورت ہے۔
محکمۂ انصاف کی جانب سے جاری کی گئی دسیوں ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات سے ایپسٹین کے جرائم یا ان فیصلوں پر زیادہ نئی روشنی نہیں پڑی جن کے باعث وہ برسوں تک سخت وفاقی الزامات سے بچتا رہا۔ خاص طور پر وہ دستاویزات غائب ہیں جن کا سب سے زیادہ انتظار تھا، جن میں ایف بی آئی کے متاثرین کے انٹرویوز اور محکمۂ انصاف کے اندرونی میموز شامل ہیں جو چارجنگ فیصلوں کی وضاحت کر سکتے تھے۔اسی طرح برطانیہ کے سابق شہزادہ اینڈریو جیسے بااثر افراد کا ان دستاویزات میں بمشکل ذکر ہے، جس سے یہ سوال مزید گہرا ہو گیا ہے کہ کن افراد کی جانچ کی گئی اور کن کو نظرانداز کیا گیا۔
یہ دستاویزات ایک حالیہ قانون کے تحت جاری کی جانی تھیں، جس میں کانگریس نے محکمۂ انصاف کو مکمل شفافیت کا پابند بنایا تھا۔ تاہم، محکمے کا کہنا ہے کہ متاثرین کے نام اور شناخت چھپانے کے عمل میں وقت لگ رہا ہے، اسی لیے ریکارڈ مرحلہ وار جاری کیا جائے گا۔ایپسٹین کی مبینہ متاثرہ خاتون مرینا لیسردا نے کہا کہ “ایسا لگتا ہے کہ ایک بار پھر محکمۂ انصاف اور انصاف کا نظام ہمیں ناکام کر رہا ہے۔
جیفری ایپسٹین پر 2019 میں نیویارک میں جنسی اسمگلنگ کے وفاقی الزامات عائد کیے گئے تھے، مگر گرفتاری کے بعد وہ جیل میں ہلاک ہو گیا، جسے حکام نے خودکشی قرار دیا۔ اس کے باوجود، اس کیس سے متعلق لاکھوں دستاویزات آج بھی محکمۂ انصاف کے پاس موجود ہیں۔اب تک جاری کی گئی دستاویزات میں سے کئی مکمل طور پر سیاہ کر دی گئی ہیں یا سیاق و سباق کے بغیر پیش کی گئی ہیں، جس کی وجہ سے شفافیت پر مزید سوالات اٹھ رہے ہیں۔ایپسٹین کیس سے متعلق دستاویزات کا غائب ہونا، محدود انکشافات، اور مسلسل تاخیر اس تاثر کو تقویت دے رہی ہے کہ مکمل سچ ابھی عوام کے سامنے نہیں آیا۔ کانگریس، متاثرین اور عوام اب بھی ایک جامع اور غیر جانبدار تصویر کے منتظر ہیں، جو یہ واضح کرے کہ ایپسٹین جیسے بااثر افراد برسوں تک قانون سے کیسے بچتے رہے۔