5
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کی وفاقی حکومت نے جنوری 2026 میں امریکہ کے ساتھ کینیڈا۔امریکہ۔میکسیکو آزاد تجارتی معاہدے (CUSMA)
پر باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کر کے ایک اہم معاشی اور سفارتی مرحلے میں قدم رکھ دیا ہے۔ وزیرِاعظم مارک کارنی کی جانب سے اس پیش رفت کو “کینیڈا کے اقتصادی مفادات کے تحفظ” سے جوڑنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ آنے والے مذاکرات نہ صرف پیچیدہ ہوں گے بلکہ سیاسی دباؤ سے بھی بھرپور ہوں گے۔
CUSMA کا پس منظر اور موجودہ تناظر
CUSMA، جو پہلے NAFTA کے نام سے جانا جاتا تھا، کینیڈا، امریکہ اور میکسیکو کے درمیان تجارتی تعلقات کی بنیاد ہے۔ اس معاہدے کا جائزہ 2026 میں ہونا طے ہے، مگر امریکہ کی جانب سے اسٹیل، ایلومینیم، آٹو موبائل اور لکڑی جیسے اہم کینیڈین شعبوں پر عائد ٹیرف نے اس جائزے کو قبل از وقت اہم بنا دیا ہے۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی “امریکہ فرسٹ” تجارتی پالیسی پہلے ہی یہ واضح کر چکی ہے کہ واشنگٹن آزاد تجارت کو بھی دباؤ کے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گا۔ اکتوبر میں کینیڈا کے ساتھ تجارتی مذاکرات کی منسوخی اسی جارحانہ طرزِعمل کی مثال تھی۔
شعبہ جاتی معاہدوں سے وسیع مذاکرات تک
وزیرِاعظم کارنی کا یہ کہنا کہ مخصوص شعبوں کے الگ الگ تجارتی معاہدے ممکنہ طور پر وسیع CUSMA مذاکرات میں ضم ہو جائیں گے، ایک حقیقت پسندانہ تجزیہ ہے۔ وقت کی کمی اور امریکی دباؤ کے پیشِ نظر یہ مشکل دکھائی دیتا ہے کہ کینیڈا ہر شعبے کے لیے علیحدہ رعایتیں حاصل کر سکے۔یہ صورتحال کینیڈا کے لیے ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے۔ ایک جانب وسیع مذاکرات میں تمام معاملات ایک ہی میز پر لائے جا سکتے ہیں، مگر دوسری جانب اس سے یہ خطرہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ کینیڈا کو کچھ شعبوں میں قربانی دینا پڑے۔
ڈیری سیکٹر اور سپلائی مینجمنٹ: ایک سرخ لکیر
ڈیری سیکٹر میں سپلائی مینجمنٹ کینیڈا کی زرعی پالیسی کا ایک بنیادی ستون ہے۔ امریکہ کی جانب سے اس پالیسی کو “غیر منصفانہ” قرار دینا نیا نہیں، مگر کینیڈا کا اس پر ڈٹے رہنا قومی خودمختاری اور کسانوں کے تحفظ کی علامت ہے۔مارک کارنی کا واضح مؤقف کہ کینیڈا اس معاملے پر پیچھے نہیں ہٹے گا، ایک مضبوط سیاسی پیغام ہے۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ یہی معاملہ مذاکرات میں سب سے زیادہ تنازع کا سبب بن سکتا ہے۔
صوبوں کا کردار اور قومی یکجہتی
یہ امر قابلِ تحسین ہے کہ وزیرِاعظم نے صوبائی وزرائے اعلیٰ کو اعتماد میں لے کر مذاکرات کی تیاری کی ہے۔ CUSMA جیسے معاہدے کا اثر براہِ راست صوبائی معیشتوں پر پڑتا ہے، خاص طور پر اونٹاریو، کیوبیک اور البرٹا جیسے صنعتی اور زرعی صوبوں پر۔قومی یکجہتی کے بغیر کینیڈا امریکی دباؤ کا مؤثر مقابلہ نہیں کر سکتا۔ ماضی کا تجربہ بتاتا ہے کہ جب کینیڈا متحد ہو کر بات کرتا ہے تو اس کی آواز زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔
جنوری میں شروع ہونے والے CUSMA مذاکرات کینیڈا کے لیے محض ایک تجارتی معاملہ نہیں بلکہ ایک سیاسی اور معاشی امتحان بھی ہیں۔ امریکہ کے سخت مؤقف، جاری ٹیرف، اور ڈیری جیسے حساس معاملات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ کینیڈا نہ صرف سفارتی مہارت بلکہ قومی مفاد پر غیر متزلزل یقین کا مظاہرہ کرے۔اگر حکومت واقعی کینیڈا کے بہترین ممکنہ معاہدے” کے ہدف پر قائم رہتی ہے، تو یہ مذاکرات مستقبل کی کینیڈین معیشت کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہو سکتے ہیں۔ بصورتِ دیگر، عجلت میں کیے گئے سمجھوتے طویل المدتی نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔