7
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کی فضائی صنعت گزشتہ چند برسوں سے مسلسل لیبر تنازعات کی زد میں ہے
اب ایسا دکھائی دیتا ہے کہ 2026 بھی مسافروں کے لیے مکمل سکون کا سال ثابت نہیں ہو گا۔ ایئر کینیڈا، ویسٹ جیٹ، پورٹر اور دیگر بڑی ایئرلائنز ایک بار پھر یونینز کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آمنے سامنے ہوں گی، جس کے اثرات براہِ راست عام مسافروں پر پڑ سکتے ہیں۔حالیہ برسوں میں کینیڈین عوام نے بارہا پروازوں کی منسوخی، تاخیر اور اچانک ہڑتالوں کا سامنا کیا ہے۔ کبھی پائلٹس، کبھی فلائٹ اٹینڈنٹس اور کبھی گراؤنڈ اسٹاف کی جانب سے احتجاج نے فضائی نظام کو مفلوج کیا۔ اگرچہ ہر مذاکرات ہڑتال پر منتج نہیں ہوتے، مگر حالات اس قدر نازک ہو چکے ہیں کہ ذرا سی کشیدگی پورے ملک کے سفری نظام کو متاثر کر سکتی ہے۔ماہرین کے مطابق اس صورتحال کی ایک بڑی وجہ وہ طویل المدتی معاہدے ہیں جو ایک دہائی قبل ایسے وقت میں کیے گئے تھے جب ایئرلائنز مالی مشکلات کا شکار تھیں۔ آج حالات بدل چکے ہیں۔
مہنگائی میں اضافہ، وبا کے بعد بدلتی معاشی حقیقتیں اور دیگر شعبوں میں مزدوروں کی کامیاب ہڑتالوں نے ایئرلائن ملازمین کی توقعات کو بھی بلند کر دیا ہے۔ دوسری جانب انتظامیہ کئی دہائیوں سے محدود رعایتوں کی عادی رہی ہے، جس کے نتیجے میں دونوں فریقوں کے درمیان توقعات کا واضح تصادم نظر آتا ہے۔حکومتی مداخلت ایک اور اہم پہلو ہے۔ ماضی میں وفاقی حکومت نے قومی مفاد کے نام پر کئی بار مداخلت کر کے ملازمین کو کام پر واپس آنے کا حکم دیا۔ اگرچہ اس سے فوری بحران ٹل جاتا ہے، مگر طویل المدت طور پر یہ رویہ مذاکرات کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔ جب اداروں کو یقین ہو جائے کہ آخرکار حکومت مداخلت کر لے گی تو سنجیدہ بات چیت میں تاخیر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ کینیڈا کی فضائی صنعت کو اب وقتی حل کے بجائے پائیدار حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ ایئرلائنز، یونینز اور حکومت تینوں کو یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ عدم استحکام کی قیمت صرف ادارے یا ملازمین نہیں بلکہ لاکھوں مسافر ادا کرتے ہیں۔ شفاف، بروقت اور نیک نیتی پر مبنی مذاکرات ہی وہ راستہ ہیں جو کینیڈا کے فضائی سفر کو بار بار کے بحران سے نکال سکتے ہیں، ورنہ آسمان پر اڑان سے پہلے زمین پر بے یقینی کا سایہ مزید گہرا ہوتا جائے گا۔