11
اردو ورلڈ کینیڈ ا ( ویب نیوز ) ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کی جانب سے ایک بار پھر ممکنہ فوجی حملے کے خدشے کا اظہار کیا ہے
انہوں نے کہا ہے کہ ایران پر نئے حملے کے امکان کو مکمل طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں، تاہم کسی بھی جارحیت کی صورت میں ملک اپنے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔روسی میڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ایران خطے میں کشیدگی بڑھانے کے حق میں نہیں، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ایران پوری قوت کے ساتھ اپنا دفاع کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ سے بچاؤ کا سب سے مؤثر راستہ یہی ہے کہ ہر ممکنہ صورتحال کے لیے مکمل تیاری رکھی جائے تاکہ کسی بھی جارحیت کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران ماضی میں ہونے والی جارحیت کے نقصانات کا ازالہ کر چکا ہے اور اب ملک پہلے سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل ماضی کی ناکام حکمت عملی کو دوبارہ آزمانے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کوئی بہتر نتیجہ حاصل نہیں ہوگا۔
دوسری جانب امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کو یقین ہے کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہی خدشات کی بنیاد پر اسرائیل ایران پر ممکنہ نئے حملے کے حوالے سے امریکا سے مشاورت کرنا چاہتا ہے۔امریکی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو آئندہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے متوقع ملاقات کے دوران ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کے معاملے پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق اسرائیل امریکا کی حمایت اور ہم آہنگی کے بغیر کسی بڑے اقدام سے گریز کرنا چاہتا ہے۔خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث عالمی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے، جبکہ مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کسی بھی ممکنہ تصادم کے اثرات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ عالمی امن و سلامتی پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔