اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ میں معاشی صورتحال کے حوالے سے تشویشناک اشارے سامنے آ رہے ہیں۔
کنفیڈریشن آف برٹش انڈسٹری (CBI) نے خبردار کیا ہے کہ سال 2026 میں برطانوی معیشت ایک سنگین نجی شعبے کے بحران کی جانب بڑھ سکتی ہے۔ ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کاروباری سرمایہ کاری میں نمایاں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جبکہ نئی بھرتیوں کا عمل بھی سست روی کا شکار ہو چکا ہے۔CBI کے مطابق گزشتہ چند مہینوں کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کی سرگرمی تقریباً تمام بڑے شعبوں میں کمزور پڑ گئی ہے۔ صنعت، خدمات اور تعمیرات جیسے شعبوں میں اعتماد کی فضا متاثر ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں کمپنیاں اخراجات کم کرنے اور توسیعی منصوبے مؤخر کرنے پر مجبور ہو رہی ہیں۔ اس صورتحال کا سب سے زیادہ اثر روزگار کے مواقع پر پڑ رہا ہے، جہاں نئی نوکریوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں بے روزگاری کی شرح بڑھ کر 5.1 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جو گزشتہ چار برسوں کی بلند ترین سطح ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان برقرار رہا تو آنے والے برسوں میں متوسط طبقہ اور نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔ تاہم رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آئی ٹی اور پبلک سیکٹر جیسے چند شعبوں میں تنخواہوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، جو مہنگائی کے دباؤ کو کسی حد تک متوازن کرنے کی کوشش ہے۔
ماہرین اقتصادیات نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ ان میں کاروباری اداروں کے لیے ٹیکس میں نرمی، توانائی کے مہنگے بلوں میں کمی، اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے خصوصی مراعات شامل ہیں۔ CBI کا کہنا ہے کہ اگر بروقت فیصلے نہ کیے گئے تو نجی شعبے کا بحران مجموعی معیشت کو طویل المدتی نقصان پہنچا سکتا ہے۔یہ صورتحال حکومت کے لیے ایک بڑا امتحان بن چکی ہے، جہاں معاشی استحکام کے لیے فوری اصلاحات ناگزیر سمجھی جا رہی ہیں۔