اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)ریڈووڈ میڈوز ایمرجنسی سروسز کا فائر اسٹیشن، اپنی ثانوی عمارت میں لگنے والی تباہ کن آگ کے باعث لاکھوں ڈالر کے نقصان کے باوجود، بدستور عوامی خدمت کے لیے کھلا ہوا ہے۔بدھ کے روز جب ریڈووڈ میڈوز ایمرجنسی سروسز کے فائر اسٹیشن کے پچھلے حصے میں آگ بھڑکی تو ہال سے وابستہ تقریباً تمام 34 رضاکار فائر فائٹرز آگ بجھانے کے لیے فوری طور پر موقع پر پہنچ گئے۔
کیلگری سے تقریباً 40 منٹ مغرب میں واقع اس اسٹیشن کی ثانوی عمارت آگ کی لپیٹ میں آ کر مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ حادثاتی طور پر لگی۔
ریڈووڈ میڈوز ایمرجنسی سروسز کے فائر چیف روب ایونز نے بتایامیں سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچا۔ میں زیادہ دور نہیں رہتا۔ جب میں فائر ہال پہنچا تو عمارت مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ کھانے کے وقت اس عمارت میں لگی جو مرکزی ہال کے ساتھ واقع ہے۔ایونز، جو 1992 سے اس محکمے سے وابستہ ہیں، نے کہا کہ یہ منظر جذباتی طور پر انتہائی تکلیف دہ تھا۔
انہوں نے بتایاجب میں گھر سے باہر نکلا تو مجھے دھوئیں کی بو آئی۔ ایک فائر فائٹر کے طور پر آپ مختلف بوؤں کو پہچاننا سیکھ جاتے ہیں، اور میں نے فوراً جان لیا کہ یہ کسی عمارت میں آگ لگنے کا واقعہ ہے۔میرا دل بیٹھ گیا کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہاں پہنچ کر کیا منظر دیکھوں گا۔”
انہوں نے کہا کہ ان کا پہلا خیال یہ تھا کہ کہیں کوئی فائر فائٹر عمارت کے اندر تو موجود نہیں تھا، لیکن خوش قسمتی سے وہاں کوئی ذاتی گاڑی موجود نہیں تھی۔ہم رضاکار ہیں، لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، اور خوش قسمتی سے اس وقت کوئی بھی اندر موجود نہیں تھا۔
اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اور کئی سالوں میں جمع کیا گیا سامان دوبارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم نقصان بہت زیادہ ہے، جس میں ایک فائر انجن، یوٹیلیٹی ٹیرین وہیکل (UTV)، واٹر ٹینکر اور بش بگی شامل ہیں۔ مجموعی نقصان 30 لاکھ ڈالر سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔
اس کے باوجود چیف ایونز کا کہنا ہے کہ چونکہ ایک پمپر ٹرک محفوظ رہا اور رضاکاروں کی ٹیم مضبوط ہے، اس لیے وہ حسبِ معمول کمیونٹی کی خدمت کے لیے تیار ہیں۔
بریگ کریک کے قریب موجود اس رضاکار ٹیم کو دیگر فائر ڈیپارٹمنٹس کی بھرپور حمایت حاصل ہے، جن میں کیناناسکس کنٹری، چیسٹرمیر اور ڈائمنڈ ویلی شامل ہیں۔
ایونز نے کہامجھے ملک بھر کے فائر چیفس کی جانب سے بے شمار فون کالز، ای میلز اور پیغامات موصول ہوئے ہیں، جو ہر ممکن مدد کی پیشکش کر رہے ہیں۔”
“مجھے اس سے کم کی توقع نہیں تھی… اگرچہ میں چاہتا ہوں کہ ایسے حالات پیدا ہی نہ ہوں، لیکن یہ جان کر حوصلہ ملا ہے کہ ہر طرف سے تعاون موجود ہے۔”
آگ لگنے کی اصل وجہ جاننے کے لیے ایک تیسرے فریق کے فائر انویسٹی گیٹر نے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم امکان ہے کہ یہ آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کے باعث لگی ہو۔
ریڈووڈ میڈوز ایمرجنسی سروسز نے اتوار کے روز ایک ویب سائٹ بھی لانچ کی ہے، جس کے ذریعے کمیونٹی سے تعمیرِ نو کے لیے تعاون کی اپیل کی جا رہی ہے۔