بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ اپنے بجٹ مذاکرات میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آج پیش کیے جانے والے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 سے 15 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی تجاویز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔
سب سے زیادہ رقم 4400 ارب روپے قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے مختص کی گئی ہے جبکہ صوبوں کو 4200 ارب روپے، دفاع کے لیے 1523 ارب روپے، ترقیاتی بجٹ کے لیے 800 ارب روپے، گرانٹس اور سبسڈیز کی مد میں 580 ارب روپے منتقل کرنے کا تخمینہ ہے۔ پنشن کے لیے 580 ارب روپے اور 550 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ حکومتی امور چلانے کے لیے 527 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ بجٹ خسارہ 20 ارب روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ 4800 ارب۔
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل آج قومی اسمبلی میں تقریباً 9500 ارب روپے کا بجٹ پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں بلوچستان اور نوجوانوں کے لیے متعدد اسکیمیں شروع کی جارہی ہیں۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سکیموں کے علاوہ وزیر اعظم میرٹ پر مبنی لیپ ٹاپ سکیم کے تحت ہونہار طلباء کو لیپ ٹاپ فراہم کئے جائیں گے۔
اس کے علاوہ ایک اور سکیم متعارف کرائی جا رہی ہے جس کے تحت اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلباء آسان اقساط میں لیپ ٹاپ خرید سکیں گے جبکہ صوبوں کے شراکت داروں کے تعاون سے 250 ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائیں گے۔ 250 منی اسپورٹس اسٹیڈیم بھی بنائے جائیں گے