اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ٹرانسجینڈ رمکمل ایک مرد ہے جسمانی لحاط سے اس میں کوئی نقص نہیں تھا شادی کے لائق اور اولاد پیدا کرنے کے قابل تھا تاہم اس میں ایسی خرابی پیدا ہوئی کہ یہ لڑکیوں کی طرح حرکتیں کرنے لگا یہ لڑکی تھا تو نہیں لیکن اس نے خود کو سمجھ لڑکی لیا
2018میں ایک قانون پاس کیا گیا جس کے مطابق ایسے افراد جو مرد ہوتے ہوئے خود کو خاتون سمجھتے ہیں یا ایسی عورت جو خود کو مرد سمجھتی ہے وہ خود کو اپنی من پسند جنس کے طور پر پیش کرسکتی ہے اس نے بھی خود کو نادرا میں رجسٹر کرا لیا اب یہ جسمانی طور پر مرد نظر آنے والا خود کو دماغی طور پر عورت ثابت کرکے ٹرانسجینڈر بن چکا ہے کیوں کہ اس کو یہ کام کرنے کی آزادی اس ملک کے قانون نے دے دی ہے
کچھ افراد خواجہ سرائوں کو ٹرانسجینڈر سمجھتے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے ان کو تو کوئی پوچھتا تک نہیں وہ تو جسمانی طو رپر ہی نامکمل ہیں اور انہیں عدالت عظمیٰ الگ شناخت بھی دے چکی ہے یہ قانون خواجہ سرائوں کیلئے نہیں نارمل عورتوں اور مردوں کیلئے بنا ہے اصل میں یہ قانون جسمانی نارمل اور دماغی طور پر نفسیاتی مریضوں کے لئے بنایا گیا ہے
ڈاکٹر یہ کہتے ہیں کہ اس طرح کے نفسیاتی افراد کا علاج موجود ہے وہ دوبارہ سے دماغی طور پر نارمل ہوسکتے ہیں شرط یہ ہے کہ علاج کیا جائے لیکن نجانے کیوں انہیں ہم جنس پرستی کی طرف راغب کیا جارہایہ نیا قانون ہے کہ جسمانی طور پرایک مرد خود کو خاتون قرار دے کر کسی دوسرے فرد سے شادی کرکے ہم جنس پرستی کی زندگی گزار سکتا ہے یہ دراصل اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے
اس قانون سے ایک بڑے گناہ کو جائز قرار دے دیا گیا ہے اس کا بروقت ادارک نہ کیا گیا اور نوٹس نہ لیا گیا تو نتائج بھیانک ہوسکتے ہیں پروٹیکشن آف رائٹس ایکٹ دراصل عرف عام میں ٹرانسجینڈر ایکٹ ہے یہ قانون ن لیگ کے دور حکومت(2018) کے آخری ایام میں بنا لیکن اس وقت اپوزیشن اور حکومت دونو ں نے اس کے حق میں ووٹ دئیے البتہ جے آئی کے ایک سینیٹر مشتاق خان نے اس کی بھر پور مخالفت کی اب بھی ن لیگ برسراقتدار ہے حکومت چاہے تو اس کو ختم کر سکتی ہے تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا تاہم علما کرام اس کو روک سکتے ہیں بصورت دیگر معاشرہ تباہ ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔۔۔۔۔۔ٹرانسجینڈر ایکٹ کیا ہے