اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )مسلم لیگ ن کے اہم رہنما پانچ سال بعد وطن واپس آرہے ہیں ان کو ن لیگ کی معاشی ٹیم کا پلر سمجھا جاتا ہے
وہ پانچ سال کے طویل عرصے کے بعد وطن پہنچ رہے ہیں اسحاق ڈار 2017سے لندن میں قیام پذیر ہیں
ان کی واپسی ایسے وقت میں ہورہی ہے جب مرکز میں ن لیگ کی سرابرہی میں ایک اتحاد ی حکومت قائم ہے
اسحاق ڈار نے مختلف چیلنجز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پہلی ترجیح معیشت کوبہتری کی طرف گامزن کرنا ہے
تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے کے بعد وزارت خزانہ مفتاح اسماعیل کے سپرد کی گئی تھی تاہم ان کی کارکردگی کچھ اچھی نہیں رہی
اور اپنی پارٹی کے لوگ میں ان کے خلاف باتیں کرتے نظر آرہے جیسا کہ گزشتہ روز مبینہ لیک ہونیوالی آڈیو میں بھی مریم نوا ز
مفتاح اسماعیل سے متعلق تنقید کرتے ہوئے نظر آئیں اسحاق ڈار ن لیگ کے دو ادوار میں اس سے قبل وزیر خزانہ رہ چکے ہیں
اس بار ایسے وقت میں وہ وزارت خزانہ سنبھالنے جارہے ہیں جب معیشت کی حالت خراب ڈالر کی قیمت 240کے قریب ہے
اور مہنگائی 27فیصد تک پہنچ چکی ہے اور پھر آئی ایم ایف پروگرام کے باعث معیشت انتہائی خراب حالت میں ہے
پاکستان کو آئی ایم ایف پروگرام کے باعث سخت فیصلے بھی کرنا پڑ رہے ہیں
اسحاق ڈار معیشت کو اپنے پائو ں پر کھڑا کر پائیں گے ؟
ن لیگ کے رہنما محمد زبیر کے مطابق وہ کامیاب ہونگے جبکہ معاشی ماہرین کے مطابق اگر اسحاق ڈار کے پاس کوئی حل ہے تو وہ کامیاب ہوسکتے ہیں
اسحاق ڈار واپس کیوں آرہے ہیں؟واپسی ممکن کیسے ہوئی؟
ملک کی موجودہ صورتحا ل میں عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے اور لوگوں کو بالکل ریلیف نہیں مل رہا ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کے کچھ تاجر حضرات نے نواز شریف سے رابطہ کر کے انہیں اسحاق ڈار کو واپس بھیجنے پر قائل کیا ہے ۔
اسحاق ڈار کی واپسی سے مسلم لیگ ن کو کیا فائدہ ہوسکتا ہے ؟
ن لیگ کو اس وقت ملکی حالات کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے اور سیاسی طور پر بھی ن لیگ کی پوزیشن کمزور ہوتی جارہی ہے ن لیگ کے حلقے یہ توقع ظاہر کر رہے ہیں
کہ اسحاق ڈار نے ڈالر کو بریک لگا دی تو پارٹی کو سیاسی فائدے کے ساتھ عوام کو بھی ریلیف ملے گا ڈار اس سے قبل بھی 1999میں ایسا کر چکے ہیں
معیشت میں ڈار بہتری لاتے ہیں تو یقینی طور پر ن لیگ کو بہت بڑا سیاسی فائدہ ہوسکتا ہے
ادھر بعض معاشی ماہرین کے مطابق اسحاق ڈار کے آنے سے کچھ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاکستان کی وزارت خزانہ آزاد نہیں بلکہ آئی ایم کی ایف کی ڈوریو ں سے بندھی ہے
اس لئے امید لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا
ن لیگ کی بھی خواہش ہے کہ اسحاق ڈار آکر ڈالر نیچے لے آئیں کیو نکہ اگلے سال الیکشن ہونے ہیں اور صورتحال ایسی ہی رہی تو ن لیگ کو نقصان ہوگا
ے گا۔
مفتاح اسماعیل کون سے اہداف پورے نہیں کرسکے ؟
ذرائع بتاتے ہیں کہ مفتاح اسماعیل کی پالیسیو ں سے مہنگائی میں اضافہ ہوا جس کے باعث عوام نے ن لیگ کو برا بھلا کہا
پارٹی کے کچھ لوگوں نے نواز شریف کو شکایت بھی کی جس کے بعد وزارت خزانہ اسحاق ڈار کو دینے کے فیصلہ ہوا
اسحاق ڈار معیشت اور ڈالر کو روک پائیں گے یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا تاہم ن لیگ پر امید ہے کہ
معاشی بہتری کے ساتھ ڈار کی واپسی سے پارٹی کی ساکھ بھی بہتر ہوجائے گی۔