اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ذمہ دار کا احتساب ہونا چاہیے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نیب ترامیم کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ‘چیئرمین نیب واپس آنے والے ہیں، ریفرنسز کہیں نہ بھیجے تو معاملہ ختم ہو جائے گا’۔
اس پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ریفرنسز اتنی تیزی سے واپس آرہے ہیں جتنا کہ کہیں نہیں جارہے۔ رینٹل پاور کیس سمیت بڑے کیسز کو ختم کر دیا گیا، حالیہ ترامیم کے ذریعے تیسرے فریق کے مالی فوائد کو نیب کے دائرہ کار سے باہر کر دیا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ابھی بھی نیب قانون کو جانچنے کے لیے معیار تلاش کر رہے ہیں۔ نیب سے پوچھا جائے گا کہ واپسی ریفرنسز کہاں جا رہے ہیں۔
کیس کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ کمیٹیاں ہر ریجن میں بنائی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امکان ہے کہ واپس کیے گئے ریفرنسز دوبارہ دائر ہوں یا کسی اور عدالت میں جائیں تاہم ہر ذمہ دار کو جوابدہ ہونا چاہیے جب کہ ریفرنسز، ریکارڈ، شواہد، معلومات اور دستاویزات سب کو مرتب کرکے محفوظ کیا جائے۔
سماعت کے دوران وکیل مخدوم علی خان نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب تمام ریکارڈ جمع نہیں کرا رہا، نیب صرف احتساب عدالتوں کے فیصلے سپریم کورٹ میں جمع کرا رہا ہے۔ عدالت سے جو کچھ چھپایا جا رہا ہے وہ بہت اہم ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ مخدوم علی خان آخر ثابت کریں گے کہ قانون ہے سزا نہیں ہے۔ اخبارات اور دیگر حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ کچھ سیکشنز پر نیب پراسیکیوشن نہیں ہونی چاہیے، ان سیکشنز میں کاروباری لوگ بھی ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم قانون بنا کر پارلیمنٹ کو کیسے بھیج سکتے ہیں؟ کل کچھ شہری 10 روپے کی کرپشن کی تحقیقات کے لیے نیب میں آئیں گے۔ نیب کا قانون کس قسم کا ہونا چاہیے؟ سپریم کورٹ اس کا تعین کیسے کر سکتی ہے؟ آپ کہتے ہیں کہ نیب کے قانون میں بدنیتی ہے، ہم پارلیمنٹ کے لیے کیسے قانون بنا سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ ماضی میں پارلیمنٹ کے لیے قوانین بناتی رہی ہے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے واپس کیے گئے نیب ریفرنسز کا ریکارڈ محفوظ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان تمام ریفرنسز کی تفصیلات طلب کرلیں۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ تمام ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جائے۔ مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔