اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے عوامی طور پر یوکرین کے جنوبی کھیرسن علاقے کے کچھ حصوں سے عام شہریوں کے انخلاء کی توثیق کی جو کہ یوکرین کے سب سے زیادہ تلخی والے علاقوں میں سے ایک میں روس کی پسپائی کی تازہ ترین علامت ہے۔
روس کے یومِ قومی یکجہتی کے موقع پر پوتن نے کریملن کے حامی کارکنوں سے کہا کہ اب یقیناً خرسن میں رہنے والوں کو خطرناک ترین کارروائیوں کے علاقے سے نکال دینا چاہیے، کیونکہ شہری آبادی کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔‘‘
ماسکو پہلے ہی دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے پر کھیرسن میں اس کے کنٹرول والے علاقے سے لوگوں کو باہر لے جا رہا ہے اور اس ہفتے اعلان کیا گیا ہے کہ انخلاء کے زون میں مشرقی کنارے پر 15 کلومیٹر کا بفر ایریا بھی شامل ہوگا۔ لیکن یہ تبصرے پہلی بار دکھائی دیتے ہیں جب پوتن نے ذاتی طور پر انخلاء کی توثیق کی ہے۔
روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کی پیش قدمی کے راستے سے مکینوں کو محفوظ مقام پر لے جا رہا ہے۔ کیف کا کہنا ہے کہ ان اقدامات میں شہریوں کو روس کے زیر قبضہ علاقے سے جبری ملک بدر کرنا بھی شامل ہے، یہ ایک جنگی جرم ہے جس کی روس تردید کرتا ہے۔
پیوٹن کے تبصرے ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب یہ اشارے سامنے آ رہے ہیں کہ روس دریائے دنیپرو کے مغربی کنارے پر اپنے فوجی قدم کو ترک کرنے کی تیاری کر رہا ہے، بشمول کا علاقائی دارالحکومت ممکنہ طور پر جنگ کی سب سے بڑی روسی پسپائی میں سے ایک ہے۔