اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)تحریک انصاف کے سابق رہنمافیصل واوڈا نے دہری شہریت پر نااہلی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف واوڈا کی اپیل کی سماعت کی، جس نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ دوہری شہریت پر ان کی نااہلی کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے دیا تھا
آج کی سماعت کے دوران جسٹس عمر عطاء بندیال نے واوڈا سے کہا کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کریں ، بصورت دیگر سپریم کورٹ آئین کے 62(1)(f) کے تحت کارروائی شروع کرے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے پاس اتنا مواد ہے کہ فیصل واوڈا نے اپنی غلطی تسلیم نہ کی تو تاحیات نااہل قرار دے سکتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سابق رہنما کے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی تاحیات نااہلی کو کالعدم قرار دے دیا۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای سی پی نے فیصل واوڈا کو 2018 کے عام انتخابات کے دوران کراچی کی ایک نشست پر قومی اسمبلی کے انتخاب میں حصہ لینے کے وقت دوہری شہریت چھپانے پر تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اپنا محفوظ کیا ہوا فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کو ہدایت کی بھی کہ وہ دو ماہ میں بطور رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) وصول کی گئی تنخواہ اور دیگر مراعات واپس کریں۔
الیکشن کمیشن نے 10 مارچ کو سینیٹ کے انتخابات میں واوڈا کے ووٹ کو بھی "غلط” قرار دیا تھا۔ ای سی پی نے کہا کہ واوڈا نے اپنے کاغذات نامزدگی کے ساتھ جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا تھا۔