اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی جنرل(ر)باجوہ کو باس نہیں کہا کیونکہ میں وزیراعظم تھا،
جنرل باجوہ کو توسیع دینا بہت بڑی غلطی تھی، عمران خان
نئے آرمی چیف کو پرانے آرمی چیف کی پالیسیوں پر عمل نہیں کرنا چاہیے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے زمان پارک میں یوٹیوبرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانے کا کبھی نہیں سوچا، ان کے خلاف پروپیگنڈا کرکے انہیں بدنام کیا گیا
پنجاب میں اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے کہا کہ پرویز الہی نے مجھ پر پورا بھروسہ کیا ہے اور میں جیسا چاہوں گا وہ وہی کریں گے۔
اتحادیوں کی باتیں اچھی نہ ہوں تو کارکن نظر انداز کر دیں، عمران خان
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے بھی نیب اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھا، اس نے صرف کمزوروں پر ہاتھ رکھا، جب تک انصاف نہیں ہوتا معاشرہ تقسیم ہوتا ہے
عمران خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو مجھ پر اور مجھے ان پر پورا بھروسہ ہے میں جب بھی چاہوں کا اسمبلی تحلیل کرادوں گا
انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات کا عمل رمضان سے پہلے مکمل ہو جائے
عمران خان کا کہنا تھا کا معیشت کا دن بدن برا حال ہورہا ہے جب تک ملک میں نئے الیکشن نہیں ہوتے ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا ،حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے تو تحریک انصاف بات کرنے کیلئے تیار ہے ۔
عمران خان نے کہا کہ سب سے بڑا اثاثہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ہیں، اگر وہ سرمایہ کاری کریں تو پاکستان کو کسی دوسرے ملک سے پوچھنے کی ضرورت نہیں۔ ارشد شریف کی والدہ کا وہی نام لیا جو میں نے لیا تھا ایف آئی آر ارشد شریف کی والدہ کی خواہش پر ہونی چاہیے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سلمان شہباز کی واپسی این آر او ٹو کا حصہ ہے۔ کارروائی نہیں ہو سکی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کو روکنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ لوگوں کو مذہب کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کی جائیں۔ مجھ پر حملے کی منصوبہ بندی ڈھائی ماہ قبل کی گئی، منصوبہ بندی کے ذریعے ویڈیوز جاری کی گئیں۔