اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ایران میں پولیس کی حراست میں مہسا امینی کی ہلاکت
کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے دو مظاہرین کو
پھانسی دے دی گئی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی عدلیہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں
کہا گیا ہے کہ عدالت کے حکم پر دو افراد محمد مہدی کرامی اور سید محمد حسینی کو پھانسی دی گئی۔
بیان کے مطابق پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کے دوران دونوں نے پیرا ملٹری فورس کے
اہلکار کو برہنہ کرکے وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں اہلکار جاں بحق ہوگیا۔
عدالت نے شفاف تحقیقات کرنے اور تمام قانونی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد اکتوبر میں پرتشدد مظاہروں کے
دوران پیرا ملٹری فورس کے ایک اہلکار روح اللہ عجمیان کو قتل کرنے کی سماعت میں دونوں کو مجرم قرار دیا
بیان میں مزید کہا گیا کہ بعد ازاں ملک کی سپریم کورٹ نے بھی سزائے موت کو برقرار رکھا، لہٰذا آج صبح سزا پر
عملدرآمد کیا گیا اور ضروری کارروائی کے بعد میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئیں۔ واضح رہے کہ رواں برس
8 دسمبر کو محسن شکاری نامی سماجی کارکن کو ‘خدا سے دشمنی کے جرم میں عدالت کے حکم پر پھانسی
دی گئی تھی۔ انہیں محسہ امینی کے احتجاج کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ایران میں گزشتہ سال 18 ستمبر کو ایک
نوجوان کرد لڑکی مہسا امینی کو صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ دوران حراست اس کی موت
مبینہ تشدد کے باعث ہوئی
پولیس نے تشدد کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی موت کی وجہ دل کا دورہ ہے۔مہسا امینی کی موت نے
ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کو جنم دیا جو پوری دنیا میں پھیل گیا۔ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کے پیچھے
مغربی طاقتیں ہیں جو ایران کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔احتجاجی مظاہروں کے دوران مرنے والوں کی تعداد 400 سے تجاوز
کر گئی ہے جن میں 46 سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 14 افراد کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔