اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو امریکی جنگ میں شامل ہونے سے نقصان زیادہ ہوا، اگر غیرجانبدار رہتے تو حالات بہت بہتر ہوتے، امریکی جنگ کے اثرات ابھی باقی ہیں۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ تشویشناک ہے، بروقت اس سے نمٹا نہ گیا تو اس کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ ہمیں عقلمندی کرنی ہو گی، وفاقی حکومت اس معاملے پر بیٹھ کر مسلسل اجلاس کرے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ جب نواز شریف اور آصف زرداری ملک کے سربراہ تھے تو 400 ڈرون حملے ہوئے، ہمارے کرائم منسٹر ساری دنیا کو خوش آمدید کہتے پھر رہے ہیں، پاکستان کے وزیر خارجہ دنیا بھر میں گھوم رہے ہیں۔ اسے افغانستان جانا چاہیے تھا، دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی تو نہیں رکے گی۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزرا غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں، پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، ہم نے ٹی ٹی پی سے بات کی، لوگوں کو گمراہ نہ کریں، خیبرپختونخوا کے لوگ دہشت گردی سے بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، سرحدیں وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں
انہوں نے کہا کہ مجھے طالبان خان کہاگیا، پاکستان کا سب سے بڑا نقصان خودکش حملوں سے ہوا،
قبائلی علاقے کے لوگوں نے جہاد میں حصہ لیا، قائداعظم نے 1948 میں پاکستانی فوج کو قبائلی علاقے سے واپس بلایا تھا۔ وہ کہتے تھے کہ ہمیں امریکہ کی جنگ میں غیر جانبدار رہنا چاہئے، ہم نے 20 سال امریکہ کی جنگ میں حصہ لیا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے دور میں زراعت کے اچھے حالات تھے، انہوں نے معیشت پر توجہ نہیں دی وہ دنیا بھر میں بھیک مانگ رہے ہیں، ہمیں بیرونی سازش سے ہٹایا گیا،
ساتھ ہی اپنی ٹوئٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق جے آئی ٹی ارکان پر مجھ پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے نتائج سے خود کو دور کرنے کے لیے دبا ئوڈالا جا رہا ہے۔ یہ میرے اس یقین کی مزید تصدیق کرتا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے کے پیچھے طاقتور حلقوں کا ہاتھ تھا۔