اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کی جانب سے نو خرید مہم گزشتہ دو دنوں سے جاری ہے، جس میں تعمیراتی شعبے کے 80 فیصد منصوبوں پر کام روک دیا گیا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا خطرہ ہے۔
بلڈرز اور ڈویلپرز کی جانب سے خریداری نہ کرنے کی مہم پر 100 فیصد عملدرآمد جاری ہے
ندیم جیوا کا کہنا تھا کہ سریا مہنگا ہونے کی وجہ سے فی مربع فٹ تعمیراتی لاگت 6 ہزار روپے ہو گئی ہے
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے میں 25 سے 30 فیصد اسٹیل استعمال ہوتا ہے، دو سال قبل اسٹیل کی فی ٹن قیمت 10 روپے تھی۔
ندیم جیوا نے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی سے تعمیراتی شعبے کی سرگرمیاں اور ریکوری پہلے ہی متاثر ہوئی ہے، اسٹیل ملز کارٹیل بنا کر قیمتیں بڑھا رہی ہیں، متعلقہ ریگولیٹری باڈیز اور مسابقتی کمیشن کہاں ہیں؟ سٹیل ملز پیداوار روک کر مہنگے داموں فروخت کر رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان ایسوسی ایشن آف لارج اسٹیل پروڈیوسرز کے چیئرمین عباس اکبر علی کا کہنا ہے کہ مقامی اسٹیل انڈسٹری اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے سے بھی منافع نہیں کما رہی۔ کنسٹرکشن سیکٹر کی جانب سے سٹیل کی خریداری روکنے کے اعلان سے ہم آگاہ ہیں لیکن اگر سٹیل انڈسٹری کے پاس خام مال نہیں ہے تو وہ سٹیل کیسے بنا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مقامی اسٹیل پلانٹس 20 سے 35 فیصد صلاحیت کے ساتھ چل رہے ہیں، اسٹیل انڈسٹری کا خام مال بندرگاہ پر پھنس گیا ہے اور یومیہ 60 ڈالر فی کنٹینر ڈٹینشن چارجز عائد کیے جارہے ہیں۔
عباس اکبر علی نے کہا کہ اگر اسٹیل انڈسٹری کو خام مال کے لیے درآمدی ایل سی کھولنے کی اجازت بھی دی جاتی ہے تو بھی غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی کیونکہ آئندہ چھ ماہ میں ڈالر کی شرح تبادلہ کیا ہوگی اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔