اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اگر آپ خط پوسٹ کرتے ہیں تو اسے اپنی منزل تک پہنچنے میں کتنے دن لگتے ہیں؟
یقینا اس سوال کا جواب مختلف عوامل پر منحصر ہے کہ ڈاک کا عملہ کتنا محنتی ہے۔
لیکن کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک صدی سے زیادہ عرصہ قبل پوسٹ کیا گیا خط اب اپنی منزل تک پہنچ گیا ہے
جی ہاں واقعی ایسا ہی ایک حیرت انگیز واقعہ برطانیہ میں پیش آیا جہاں 1916 میں بھیجا گیا خط 100 سال سے زائد عرصے کے بعد اپنی منزل پر پہنچا۔
یہ خط برطانوی شہر باتھ سے لندن بھیجا گیا تھا جس پر اس وقت کے بادشاہ جارج پنجم کی مہر چسپاں تھی۔
یہ خط 1916 میں کیٹی مارش نامی خاتون کے پتے پر اس کی دوست کرسٹابیل مینیل نے بھیجا تھا، جو اس وقت باتھ میں چھٹیاں گزار رہی تھیں۔
جس گھر کو خط بھیجا گیا تھا وہ کافی عرصے سے گرا کر وہاں اپارٹمنٹ کی عمارت تعمیر کر دی گئی ہے۔
2021 میں یہ خط تھیٹر کے ڈائریکٹر فنلے گلین کے میل باکس سے ملا، جو عمارت کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔
فنلے گلین کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے پہلی بار خط پر لکھا دیکھا تو اسے لگا کہ یہ 2016 کا ہے لیکن پھر اس نے ڈاک ٹکٹ کو دیکھا تو محسوس ہوا کہ یہ 1916 کا ہے جس کے بعد انہوں نے لفافہ کھول کر خط کو دیکھنے کا فیصلہ کیا۔ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا کہ اس خط کو پہچاننے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی اور پھر سوچا کہ شاید یہ کہیں گم ہو گیا ہے اور ایک صدی بعد کسی نے اسے ڈھونڈ کر پوسٹ کر دیا۔
خط ملنے کے بعد اس نے اسے ایک دراز میں رکھا، جس کا لفافہ کافی اچھی حالت میں تھا، حالانکہ ٹوٹ پھوٹ کے کچھ نشانات دیکھے جا سکتے تھے۔
برطانیہ کے محکمہ ڈاک رائل میل کے مطابق ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ایسا کیوں ہوا۔
لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ خط میل چھانٹنے والے مرکز میں گم ہو گیا ہو گا جسے اب بند کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ اس مرکز کی بحالی اب ہو رہی ہے، اس لیے یہ خط عمل کے دوران کسی کونے میں چھپا ہوا ملا ہو گا اور یوں یہ ایک صدی کے بعد اپنی منزل پر پہنچ گیا۔