اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ماہرین نے شاہ بلوط کے درختوں کا استعمال کرتے ہوئے ای سیڈ سسٹم تیار کیا ہے جو بیج کو زیر زمین لے جانے اور اگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ڈرون کے ذریعے دشوار گزار علاقوں میں مختلف پودوں کے بیج بکھیرے جاسکتے ہیں لیکن اب تک یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا کیونکہ بیج زمین تک نہیں پہنچ پائے۔ اسی طرح ہوا ان بیجوں کو اڑا دیتی ہے یا جانور انہیں چراتے ہیں۔ تاہم اب امریکی ماہرین نے بیجوں کو پیچ کی طرح کی ساخت میں رکھ دیا ہے جو ڈرل مشین کی طرح گھوم کر مٹی میں جذب ہو جاتے ہیں۔
کارنیگی میلن یونیورسٹی کے پروفیسر لیننگ یواؤ نے یہ سبق ایروڈیم پلانٹ سے لیا، جو خشک ماحول اور سخت مٹی میں اگتا ہے۔ اس کا باریک تنکا بیجوں سے بھرا ہوتا ہے۔ پانی یا نمی کی صورت میں یہ کیل کی طرح سیدھا ہو جاتا ہے اور مڑ کر زمین میں گھس جاتا ہے اور اس طرح نیچے کے بیج مٹی میں چلے جاتے ہیں۔
بالکل اسی طرح، ڈاکٹر لیننگ نے شاہ بلوط کے درخت سے ‘ای سیڈ بنایا ہے کیونکہ یہ نمی کے لیے بہت حساس ہے۔ اس کے ڈنٹھل میں تین دم (کنارے) ہوتے ہیں اور اگر زمین چپٹی ہو تو سیدھا کھڑا ہوسکتا ہے۔
سائنسدانوں نے اسے پانچ مراحل سے گزارا ہے جن میں کیمیکل واشنگ، مکینیکل مولڈنگ اور بیج بھرنا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ بیج کوٹ کی نشوونما میں فزکس، میکانکس، میٹریل سائنس اور ڈائنامکس کو احتیاط سے نوٹ کیا گیا تھا۔
ماہرین نے اس کی ویڈیو بنا کر اسے ڈرون سے ایک جگہ گرایا ہے۔ اس کے بعد جیسے ہی بارش ہوئی، آئی سیڈ ڈرل مشین کی نوک کی طرح سیدھا اور گھمایا اور زمین میں جم گیا۔ اس طرح کناروں پر رکھے ہوئے بیج کھل گئے اور ان سے انکر نکلا۔ ماہرین نے ثابت کیا ہے کہ یہ اہداف قدرت کی مدد سے بیجوں کو قدرتی پیچ میں تبدیل کر کے حاصل کیے جا سکتے ہیں۔