اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) متعدد برطانوی کمپنیوں نے 4 کام کے دنوں اور 3 دن کی چھٹیوں پر مبنی کاروباری ہفتے کا تجربہ جون 2022 سے شروع کیا ۔
تجربہ دسمبر 2022 تک جاری رہی، 92 فیصد حصہ لینے والی کمپنیوں نے 4 دن کے کاروباری ہفتے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
اس تجربے میں برطانیہ بھر کی 61 کمپنیاں شامل تھیں، جن کے ملازمین ہفتے میں 4 دن 34 گھنٹےکام کرتے ہیں ،61 کمپنیوں میں سے 56 نے اس پریکٹس کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 18 نے اسے مستقل طور پر اپنا لیا ہے۔
یہ دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا تجربہ تھا اور اس کا مقصد یہ دیکھنا تھا کہ 4 دن کے کام کے ہفتے اور 3 دن کی چھٹی ملازمین کی پیداوری پر کیا اثر ڈالتی ہے۔ برطانوی تحقیقی ادارے آٹونومی کی جانب سے ٹرائل مکمل ہونے کے بعد نتائج جاری کیے گئے ہیں۔
مجموعی طور پر 2900 ملازمین اس آزمائش کا حصہ تھے اور نتائج سے معلوم ہوا کہ ان کی پیداواری صلاحیت میں بہتری آئی ہے۔ مقدمے میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ نئے معمولات نے ان کی شخصیت پر مثبت اثر ڈالا اور کام اور زندگی کے توازن میں بہتری لائی، جب کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 4 دن کے کام کے ہفتے کی پالیسی کے نتیجے میں کم ملازمین نے اپنی ملازمتیں چھوڑ دیں۔
نتائج ثابت کرتے ہیں کہ تجربہ واقعی کارآمد ہے۔ تجربے میں شامل ملازمین کا کہنا تھا کہ اضافی چھٹی ان کے لیے تنخواہ میں اضافے سے زیادہ اہم ہے۔15 فیصد نے کہا کہ زیادہ تنخواہ بھی انہیں 5 دن کے کام کے ہفتے میں واپس نہیں لے جائے گی۔
تجربے کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 4 دن کے کام کا ہفتہ افرادی قوت کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے میں مدد کر سکتا ہے۔