اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )حکمران اتحاد (پی ڈی ایم) نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف اعتراضات اٹھائے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ نے انتخابات سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت شروع کی تو پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں دو ججوں پر مشتمل بینچ کی تشکیل پر اعتراض ہے جنہیں نہیں بیٹھنا چاہیے
دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج جمع ہونے کا مقصد سب کو بتانا ہے، عدالت میں مختلف فریقین کے وکلا کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں کوئی نوٹس نہیں ملا، استدعا ہے کہ سب کو نوٹس جاری کیے جائیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج سب کو پیش کریں گے اور پیر کو سب کو سنیں گے، عدالت میں چاروں صوبوں کے وکلا پیش ہیں۔
فاروق نائیک نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کی بنچ میں شمولیت پر اعتراض ہے، ججز کی بنچ میں عزت کے ساتھ شمولیت پر اعتراض کر رہا ہوں اور اعتراض کا فیصلہ تمام رہنماوں نے کیا ہے۔
جے یو آئی ف، مسلم لیگ ن اور پاکستان بار کونسل نے دونوں ججز پر اعتراض کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ بار کسی اور وکیل کے ذریعے عدالت میں اپنی نمائندگی کرے، صدر کی جانب سے ان کے سیکرٹری عدالت میں پیش ہوں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میرے خیال میں ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کیے ہیں اور سب حاضر ہیں، گورنر پنجاب کے وکیل مصطفی رمدے عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔
فاروق نائیک نے عدالت میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ایم ایل این، پی پی پی جے یو آئی اور تینوں سیاسی جماعتوں کا متفقہ بیان پڑھ رہا ہوں احترام سے کہتا ہوں کہ دو رکنی بینچ کا ازخود نوٹس آرڈر سامنے ہے۔معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے،