اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) عام طور پر شادی کے بعد خواتین اپنے شوہروں کے گھر چلی جاتی ہیں، لیکن ایک مسلم ملک ایسا ہے جہاں اس کے بر عکس ہوتا ہے۔
انڈونیشیا کے مغربی سماٹرا علاقے کی منانگ کمیونٹی میں خواتین زندگی کے ہر پہلو کو کنٹرول کرتی ہیں۔
روایت کے مطابق 12ویں صدی میں ایک بادشاہ مہاراجو دیراجو کا انتقال ہوا اور اس کی 3 بیویوں سے 3 نوزائیدہ بیٹے پیدا ہوئے، جس کے بعد پہلی بیوی نے بچوں اور بادشاہی کی باگ ڈور سنبھالی، جس کے بعد Matriarch سماج کا آغاز ہوا۔اب اس معاشرے میں کتنی ہی سچائی کیوں نہ ہو، کھیتوں اور مکانوں جیسی آبائی جائیداد کی ملکیت بیٹیوں کے حوالے کر دی جاتی ہے۔
مزید پڑھیں
دنیا کے وہ مقامات جہاں بیمار ہونا غیر قانونی،مرنے پر پابند ی ہے
یہاں بچوں کے ناموں کے آگے ماں کا نام لکھا جاتا ہے جب کہ مردوں کو بیوی کے گھر میں مہمان سمجھا جاتا ہے۔اس کمیونٹی میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن یہاں شادی کے بعد شوہر دلہن کے آبائی گھر چلا جاتا ہے اور اپنے سسرال کے ساتھ رہتا ہے۔؎
دلہن کے گھر والوں کی طرف سے لڑکے کی تعلیم اور پیشہ کو دیکھ کر جہیز کا مطالبہ بھی کیا جاتا ہے۔یہاں تک کہ شادی کی پیشکش بھی مردوں کی بجائے خواتین ہی کرتی ہیں۔خاندانوں کی خواتین سربراہان بھی تنازعات کے حل کے لیے کام کرتی ہیں، اگرچہ مردوں کو کام کرنا ہے اور بچوں کی پرورش کرنا ہے، لیکن انھیں گھریلو معاملات میں کوئی کہنے کا حق نہیں ہے۔
مزید پڑھیں