اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
۔ سرکاری املاک اور پولیس کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان کی رپورٹ بھی تیار کر لی گئی ہے جو وزارت داخلہ کو بھیجی جائے گی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے مظاہرین نے تھانہ لوہی بھیر کی پک اپ اور اسپیشل برانچ کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور مارگلہ تھانے کی دو موٹر سائیکلوں کو بھی آگ لگا دی۔ قیدیوں کی دو بسوں، فیصل آباد کانسٹیبلری کی دو بسوں اور چکوال پولیس کی ایک بس سمیت بارہ گاڑیوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے، اسی طرح لاٹھی چارج اور پتھراؤ سے پولیس کی دیگر گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔ذرائع کے مطابق وفاقی پولیس، ایف سی پر چاروں طرف سے پیٹرول بموں سے حملے کیے گئے اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی، جس کے شیل پولیس نے جمع کر لیے ہیں، جس کی نشاندہی بھی کی جا رہی ہے کہ یہ گولے پی ٹی آئی کارکنوں کو کہاں سے ملے۔ آئی جی اسلام آباد پولیس ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے مذکورہ رپورٹ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر نے عمران خان کی اسلام آباد آمد سے قبل واضح طور پر کہا تھا کہ وہ اسلحہ لے کر آئیں گے حالانکہ انہیں پوری طرح سے آگاہ کیا گیا تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے اسلام آباد میں جس کے تحت کسی کو اسلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں لیکن عمران خان کے ساتھیوں نے اتفاق نہیں کیا اور مسلح افراد نہ صرف اسلام آباد بلکہ جوڈیشل کمپلیکس میں بھی آگئے۔ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پہلے وہ اسلام آباد پولیس کو جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہونے کی درخواست کرتے رہے لیکن انہوں نے اندرونی طور پر فیصلہ کیا تھا کہ وہ کسی بھی صورت میں گرفتاری کے عمل کو پرامن طریقے سے مکمل نہیں ہونے دیں گے ۔ڈاکٹر اکبر ناصر کے مطابق یہ بات اس وقت واضح ہوئی جب عمران خان جوڈیشل کمپلیکس کی عمارت سے سو میٹر کے فاصلے پر تھے، ان کے لیے ایسا ماحول برقرار رکھنے کے لیے پی ٹی آئی کے مظاہرین نے سری نگر ہائی وے کو بند کر دیا تھا۔ عمارت میں داخل نہ ہونے پر مظاہرین نے جوڈیشل کمپلیکس کے اندر اور باہر سے پولیس پر پتھراؤ کیا اور شیلنگ کی جس سے پولیس کو انہیں روکنے پر مجبور ہونا پڑا۔آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ جی 13 میں عمران خان کا قافلہ رانگ سائیڈ سے آرہا تھا جس پر متعدد بار بتایا گیا کہ جہاں باقی ٹریفک جام ہے وہاں مخالف سمت سے حادثے کا خدشہ ہے، لیکن انہوں نے کسی کی نہیں سنی۔