اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے سی سی پی او لاہور تبادلہ کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ آڈیو ٹیپس کے ذریعے عدلیہ کو بدنام کیا جا رہا ہے، ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر او ر درگرزسے کام لے رہے ہیں۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ نگرا ن حکومت کے قیام کے بعد انتخابی شیڈول جاری کیا گیا ہے، صاف اور شفاف انتخابات ہماری ذمہ داری ہے، بیوروکریسی میں تبدیلیاں کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ثابت ہو گیا ہے کہ نگران حکومت الیکشن کمیشن کی اجازت سے تبادلے کرتی ہے اور الیکشن کمیشن خود نگران حکومت کو تبادلے کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔
قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، اختلافات کے بجائے ملک کے لیے سوچنا چاہیے ،چیف جسٹس
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں یکساں موقع ملنا چاہیے تاہم الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبدیلی کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کے الفاظ کو غلط سمجھا جاتا ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ ہم نے یہ نہیں کہا کہ آج تک صرف ایک ایماندار وزیر اعظم آیا ہے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آڈیو لیکس کے حوالے سے بھی ریمارکس دیئے اور کہا کہ عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ ایک آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کی حفاظت کریں گے۔