اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی حکومت کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا ہے اور اگر یہ بل منظور ہو جاتا ہے تو اس سے کینیڈا کی جنسی مجرموں کی رجسٹری میں تبدیلیاں ہو جائیں گی۔ اس دوران یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ جنسی مجرم کو نیشنل ٹریکنگ سسٹم میں کس کیٹیگری میں رکھا جائے، جب کہ ایسے جرائم کو دوبارہ نہ کرنے والوں کو بھی اس ٹریکنگ سسٹم میں رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جا سکتا ہے۔
موجودہ قانون میں مجوزہ تبدیلیاں اکتوبر 2022 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کی گئی ہیں جس میں کہا گیا تھا کہ تمام جنسی مجرموں کو خود بخود رجسٹر کرنے کی ضرورت غیر آئینی ہے۔ اس سسٹم کے ذریعے جنسی جرم کے مرتکب افراد کے نام ٹریکنگ ریکارڈ میں مستقل طور پر شامل ہو جاتے ہیں۔
فوجداری عدالت کی ان دفعات کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کو اس فیصلے پر اپنی رائے دینے کے لیے ایک سال کا وقت دیا تھا۔ اس حوالے سے بدھ کو سینیٹر مارک گولڈ نے بل S-12 سینیٹ میں پیش کیا۔ یہ بل پہلے سینیٹ سے گزرے گا اور پھر اس پر ایوان میں بحث کی جائے گی۔ اس دوران ضابطہ فوجداری، سیکس آفنڈرز انفارمیشن رجسٹریشن ایکٹ اور دی انٹرنیشنل ٹرانسفر آف آفنڈرز ایکٹ میں ترامیم پر بات کی جائے گی۔اس موقع پر وزیر انصاف ڈیوڈ لیمٹی نے کہا کہ جنسی جرائم تشدد کی سب سے ناخوشگوار شکل ہیں۔ اس کے متاثرین کی زندگیوں پر اس کا تباہ کن اثر پڑتا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور لڑکیاں ہیں۔ ایسے معاملات کی تفتیش کے لیے پولیس کے پاس ضروری آلات کا ہونا ضروری ہے تاکہ ایسے جرائم کے مرتکب افراد کو سبق سکھایا جا سکے۔اس موقع پر لیمٹی کے ساتھ خواتین اور صنفی مساوات اور یوتھ کی وزیر مارسی لین بھی موجود تھیں۔