اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)اسرائیل کی فوج اور غزہ کے جنگجوؤں کے درمیان سرحد پار سے فائرنگ کے شدید تبادلے کے بعد تشدد میں بدترین اضافے کے بعد کم از کم 22 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے علاقے اور جنوبی اسرائیل میں سائرن نے شام میں راکٹ داغے جانے سے خبردار کیا اور غزہ میں ایک ایجنسی کے رپورٹر نے درجنوں راکٹوں کا مشاہدہ کیا۔
اسرائیلی حکام نے کہا کہ مصر اسلامی جہاد گروپ کے ساتھ ممکنہ جنگ بندی پر کام کر رہا ہے۔
اسرائیل کے اعلان کے بعد کہ وہ اسلامی جہاد کے راکٹ لانچنگ سائٹس کو نشانہ بنا رہا ہے، گنجان آباد ساحلی پٹی سے دھواں اٹھنے لگا۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ جس دن فلسطینی سرزمین پر اسرائیلی حملوں میں 15 افراد مارے گئے تھے اسی دن 3 بچوں اور 4 بالغوں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
ایک مشترکہ بیان میں فلسطینی دھڑوں نے کہا کہ سینکڑوں راکٹ فائر کیے گئے، جب کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ تازہ ترین جھڑپ سے قبل غزہ سے 270 سے زائد راکٹ فائر کیے گئے تھے۔
مرنے والوں میں ایک 10 سالہ بچی بھی شامل ہے، جس کی لاش غزہ شہر کے شفا ہسپتال کے ایک صحافی نے دیکھی۔
مصر کی ثالثی کی کوششیں۔
اسرائیلی ساحلی علاقے کے قریب مقامی رہنماؤں کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل غزہ کے خلاف وسیع مہم اور بھاری حملوں کے امکان کے لیے تیار ہے۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے بعد میں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مصر "جنگ بندی میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے”، جس کا اندازہ "اسلامی جہاد کے اعلانات کے بجائے زمینی کارروائیوں کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔ .