اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے رابطہ کیا ہے اور ان سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں تعطل ختم کرنے میں کردار ادا کرنے کی درخواست کی ہے۔
وزارت خزانہ کے آئی ایم ایف کے ساتھ گزشتہ 4 ماہ سے جاری مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکے جس کے بعد وزیراعظم نے خود اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکج اور غیر ملکی فنڈنگ کی بحالی کی آخری کوشش کی
ماضی میں وزیراعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کو فون کرکے نظرثانی مذاکرات شروع کرنے کے لیے ان کی مداخلت کی اپیل کی تھی جس کے بعد رواں سال فروری میں بات چیت کا آغاز ہوا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم آئی ایم ایف کو ڈیفالٹ سے بچنے کا آخری راستہ سمجھتے ہیں، اسی لیے انہوں نے خود ان سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف سے شیئر کی جائیں وزارت خزانہ پہلے آئی ایم ایف کو یہ تفصیلات بتانے سے گریزاں تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے آئی ایم ایف کے سربراہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان نے فروری میں طے شدہ تمام شرائط پوری کر دی ہیں اس لیے اب سٹاف لیول کے معاہدے کا اعلان کیا جائے۔ آئی ایم ایف کے ایم ڈی نے نئے بجٹ کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے بعد دونوں رہنما ئوں کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا کہ پاکستان آئی ایم ایف کو بجٹ کی تفصیلات فراہم کرے گا۔
اس سے قبل وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو یہ تفصیلات اس بنیاد پر دینے سے انکار کر دیا تھا کہ نواں جائزہ جولائی تا ستمبر 2022 کے لیے ہے اور ایسی صورت میں آئندہ بجٹ کی تفصیلات کا مطالبہ بلا جواز ہے۔
ایک سینئر سرکاری اہلکار نے کہا کہ اگر بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف کے طے کردہ مانیٹری فریم ورک کے مطابق ہوں تو عملے کی سطح پر معاہدہ ممکن ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق مجوزہ بجٹ وسیع ہے اور آئی ایم ایف کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اس میں کٹوتی کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مجوزہ بجٹ کو سیاسی ترجیحات کے مطابق بنانے کے لیے سات کمیٹیاں قائم کر دی ہیں جس میں خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تنخواہ، پنشن میں اضافے اور سبسڈیز کے حوالے سے تجاویز دے گی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو جون تک 6 ارب ڈالر کے قرضوں کا انتظام کرنے کا کہا تھا لیکن پاکستان کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے 3 ارب ڈالر کی یقین دہانی موصول ہوئی ہے۔