اردو ورلڈ کینیڈ ا ( ویب نیوز )وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ تحقیقات کے دوران پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس قتل کی سازش کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر جتنے الزامات لگائے، جتنی بھی گندی باتیں کیں، اس حوالے سے جب ان سے تفتیش کی گئی تو انہوں نے تمام باتوں کا اعتراف کیا، کہیں بھی نہیں کہا یہ میری آڈیو نہیں ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے تحقیقات کے دوران اعتراف کیا کہ تمام بیانات کی کوئی بنیاد اور کوئی ثبوت نہیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان نے ملٹری اسٹیبلشمنٹ پر جتنے الزامات لگائے، عمران خان نے جتنی بھی گھٹیا باتیں کیں، اس حوالے سے جب ان سے پوچھ گچھ کی گئی تو انہوں نے تمام باتوں کا اعتراف کیا یہ نہیں کہا کہ یہ میری آڈیوز نہیں ہیں ۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھا گیا کہ انہوں نے ایک وفاقی وزیر اور ایک اعلی فوجی افسر پر الزام کیسے لگایا؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیان تحریر تھا جس پر انہوں نے دستخط کیے، یہ تحقیقاتی عمل کے بعد ایک مستند دستاویز ہے جس پر جے آئی ٹی مختلف کیسز میں تفتیش کر رہی ہے اور ان کے پاس یہ ثبوت موجود ہیں جس پر عمران خان نے خود دستخط کیے اور خود اعتراف کیا کہ انہوں نے الزامات لگانے، جھوٹ بولنے اور بے بنیاد الزامات لگانے کی کوئی مثال نہیں، وہ بغیر کسی ثبوت کے ایسے الزامات لگانے میں ماہر ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اس الزام نے جب نوجوانوں کو سینئر فوجی افسران کا نام لے کر قتل کی سازش کے بارے میں گمراہ کیا تو پارٹی والوں کے ذہنوں میں زہر گھول دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے اعتراف کیا کہ ان کے پاس قتل کی سازش کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اس ملک میں باقاعدہ بغاوت کر رہے ہیں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات جلانے، ملک میں آگ لگانے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے کے بعد عمران نیازی کا خیال تھا کہ عوامی ردعمل ان کے حق میں ہوگا لیکن انہیں سرپرائز ملا اور عوام نے اپنے شہیدوں کو پکاراوزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے ذمہ دار چند سو افراد کے خلاف قانون کی گرفت میں ہے، اس حوالے سے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور جن علاقوں میں فوجی تنصیبات ہیں اور اس پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ان ملزمان کو جرم سے جوڑنے کے بہت تفصیلی شواہد موجود ہیں۔