اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی وزیر خارجہ کی چین کے 2 روزہ دورے کے دوران صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنے لگی تاہم صدر جو بائیڈن کے ایک بیان سے تلخی دوبارہ بڑھنے لگی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے شمالی کیلی فورنیا میں پارٹی کے لیے فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رواں سال فروری میں چین کے جاسوس غبارے گرائے جانے کا حوالہ دیا اور صدر شی جن پنگ کو ایک آمر قرار دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ شی جن پنگ اس وقت غصے میں تھے جب امریکی فوج نے چینی جاسوس غبارے مار گرائے تھے۔ یہ آمروں کے لیے بڑی شرم کی بات ہے جب وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ ان کا منصوبہ کیسے ناکام ہوا۔چین نے صدر شی جن پنگ کو ایک آمر سے تشبیہ دینے پر امریکی صدر جو بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بیان انتہائی مضحکہ خیز اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ امریکی صدر کا بیان حقائق کے برعکس، سیاسی وقار کے منافی اور سفارتی پروٹوکول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلینکن 2 روزہ دورے پر چین پہنچے اور چینی صدر سے ملاقات کی، جس میں کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی تاہم دونوں ممالک نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔تاہم امریکی صدر کے بیان نے ایک نئی صورتحال پیدا کر دی ہے جس نے رواں سال کے آخر میں دونوں ممالک کے صدور کی ملاقات کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔