اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات کی فراہمی سے متعلق درخواست پر وفاقی اور پنجاب حکومتوں کے نمائندوں سے جمعہ تک جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی حکم کے مطابق گزشتہ روز اٹک جیل گئے لیکن انہوں نے ہمیں ملاقات کی اجازت نہیں دی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا جیل میں ملاقات کا وقت ہے؟ وکیل نے کہا کہ چھ بجے تک ملاقات ہے۔ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نائن بائی فائیو سیل میں رکھا گیا ہے۔ مچھر اور کیڑے مکوڑے ہیں، بارش کا پانی بھی داخل ہوگیا، کوئی وجہ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھا جائے۔
وکیل شیر افضل نے کہا کہ ایک اور واقعہ بھی پیش آیا ہے، کل ایک وکیل کو بلایا گیا تھا اور آج خواجہ حارث کو بلایا گیا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ تحقیقات کا مطلب کسی کو ہراساں کرنا نہیں، ایڈمنسٹریٹر کی جانب سے معاملہ دیکھوں گا۔ ایک بات کا خیال رکھیں قانون کی خلاف ورزی نہ ہو، عدالت نے کہا کہ جو قانون میں ہے وہ ضرور دیں گے
وکیل نے استدعا کی کہ اگر عدالت فہرست کے مطابق حکم دے دے ، جس پر عدالت نے کہا کہ فہرست کے مطابق حکم دیں گے تاہم سیاسی اجتماع نہیں ہوگا۔ وکیل نے یقین دلایا کہ سب لوگ ایک ساتھ نہیں جائیں گے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیان کا مقصد 50 لوگوں کو سیاسی اجتماع بننے سے روکنا ہے۔ میاں نواز شریف نے منت سماجت کی اور وہ کوٹ لکھپت جیل چلے گئے۔
عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 11 اگست تک ملتوی کر دی۔