اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے 90 روز میں انتخابات کرانے اور لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، عثمان ڈار کی اہلیہ ان کے اہل خانہ اور بوڑھی والدہ کے ساتھ گزشتہ رات سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ عثمان ڈار کا کاروبار بھی بند کر دیا گیا ہے اور کاروبار بند کرنے سے ان کے روزگار سے وابستہ ڈھائی ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں، میں اس فعل کی مذمت کرتا ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عثمان ڈار اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہوں، محسن لغاری کے بیٹے کو اٹھایا گیا، تشدد کیا گیا، یہ کیا ہو رہا ہے، ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ نگرا ن وزیراعظم نے کہا تھا کہ شفاف انتخابات ہوں گے۔ کیا ایسے ماحول میں شفاف انتخابات ہو سکتے ہیں؟ چیف جسٹس آف پاکستان نوٹس لیں، الیکشن کمیشن سے استدعا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے پر کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ تحریک انصاف بحیثیت جماعت تصادم کا شکار ہے، ہماری پارٹی میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی مشکل حالات میں کام کر رہی ہے، عام انتخابات کے انعقاد میں . آئین پاکستان میں 90 دن کی پابندی ہے پی ٹی آئی انتخابات میں تاخیر کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، ہماری وکلا کی ٹیم درخواست تیار کر رہی ہے جس کے لیے ایڈووکیٹ علی ظفر اور سلیمان اکرم راجہ وکلا کی ٹیم کا حصہ ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں دو نگران وزرائے اعلیٰ کو شامل کرنا درست نہیں۔ اس موقف میں بھی تضاد ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی شرکت کے بعد اب ان کے رہنما 90 دن میں انتخابات کی بات کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے تاریخ کی بہت بڑی غلطی کی ہے، پی ڈی ایم نے آئینی بحران کی وجہ سے ملک کو تقسیم کیا، سینیٹ انتخابات اور صدر کا انتخاب بھی انتخابات میں تاخیر سے متاثر ہوگا۔ اس کے لیے تاخیری حربے استعمال کیے گئے، نگران حکومت آئین سے لاتعلقی کا مظاہرہ نہیں کر سکتی۔
صحافی نے سوال کیا کہ کیا تحریک انصاف آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کر سکتی ہے؟ اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نوے دن میں انتخابات کے حوالے سے پیپلز پارٹی سے مشاورت کے لیے معاملہ کور کمیٹی میں لے کر جائیں گے، نوے دنوں میں انتخابات کے لیے دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
کیا آپ کسی ڈیل کے تحت جیل سے باہر ہیں؟ اس سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ ان الزامات کو اہمیت نہیں دیتے اس لیے جواب نہیں دیں گے۔
دریں اثناء شاہ محمود قریشی نے آسٹریلین ہائی کمشنر سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلوی ہائی کمشنر نے ہمیں ناشتے پر مدعو کیا اور ہم وہاں گئے۔ اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کے بارے میں اپنا موقف ان کے سامنے رکھا۔