اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)نگران حکومت کے آتے ہی اسے بڑے بحرانوں کا سامنا کرنا پڑا، ملک بھر میں بجلی کے بلوں کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے، لیکن پریشان کن بات یہ ہے کہ حکومت کے پاس ناراض عوام کو ریلیف دینے کا کوئی ذریعہ نہیں
ملک میں جاری احتجاج کی صورت میں عوامی ردعمل کے بعد نگراں حکومت کئی بار سر جوڑ کر بیٹھی، لیکن آئی ایم ایف کی بندش کے باعث کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔
ڈالر کی اڑان اور روپے کی گرتی ہوئی قدر مستقبل قریب میں مزید معاشی مسائل کی نوید سنا رہی ہے، تاہم زر مبادلہ کی شرح، بجلی اور تیل کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے نگران حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، پاکستان نے باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے رجوع کر لیا ہے۔ انہوں نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کے لیے مذاکرات کے لیے وقت مانگا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ پلان شیئر ہونے کے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ فیصلہ کرے گا کہ نگران حکومت پاکستان کے عوام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کے لیے کوئی فیصلہ کر سکتی ہے یا نہیں۔ عوامی ردعمل کے باوجود فوری عوامی ریلیف فراہم نہ کرنے کی مجبوری ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کے ٹائم فریم کو متاثر کر سکتی ہے۔
سابق حکمران جماعت بظاہر انتخابات کے انعقاد کو چند ماہ کے لیے موخر کرنے میں کامیاب ہو گئی لیکن امریکا اور مغربی ممالک پاکستان کے انتخابی عمل اور ٹائم فریم پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور امریکی حکام آئے روز پاکستان کو بلا رہے ہیں۔ بروقت اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے بیانات سامنے آرہے ہیں، امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی چیف الیکشن کمشنر اور نگراں وزیراعظم سے ملاقاتیں بھی ظاہر کرتی ہیں کہ مغرب پاکستان میں انتخابات کے غیر ضروری التوا کی حمایت نہیں کرے گا۔