اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ سے تصاویر اور ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد، بین الاقوامی ماہرین فلکیات نے پہلی بار کائنات میں ایک بلبلے جیسا ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو کہکشاؤں پر مبنی ہے اور اس کا تخمینہ ایک ارب نوری سال ہے۔
یہ بلبلہ ہماری اپنی آکاشگنگا کہکشاں سے 10,000 گنا بڑا ہے اور اسی کہکشاں سے 82 ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں
چاند کے قطب جنوبی کی سطح پر سلفر دریافت
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دیوہیکل بلبلہ بگ بینگ کے فوراً بعد تشکیل پایا تھا اور اس طرح قدیم کائنات کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسی وجہ سے ماہرین نے اسے کائناتی چکر (فصل)بھی کہا ہے۔اس حیران کن طور پر بڑے کائناتی مظاہر سے ایک طرف سائنسدان خود حیران ہیں تو دوسری طرف اس کے مطالعے سے کئی دلچسپ انکشافات بھی ہو گئے ہیں۔ یونیورسٹی آف کوئنز لینڈ سکول آف میتھمیٹکس اینڈ فزکس کے ڈاکٹر کیون ہووٹ بھی اس تحقیق کا حصہ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کائناتی عجوبے کو دیکھ کر ہم خود بھی حیران ہیں کیونکہ یہ ہمارے بہت قریب ہے۔
ڈاکٹر کیولن کے مطابق، اس کا استعمال کائناتی پھیلاؤ کی رفتار کا تعین کرنے کے لیے کیا جا سکتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ ہماری کائنات کتنی بڑی ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق اس دریافت کی روشنی میں کائناتی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔یہ تحقیق اس ہفتے کے ایسٹرو فزیکل جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق ابتدائی کائنات میں گرم پلازما کشش ثقل اور تابکاری کے عمل کی وجہ سے آواز کی لہروں کا اخراج کرتا تھا ‘ ۔ ماہرین نے پہلی بار 2005 میں BAO کے سگنلز کو دیکھا۔
مزید پڑھیں
سکندر اعظم کا 2ہزار2سو سال پرانا مجسمہ دریافت
تاہم بگ بینگ کے 380,000 سال بعد یہ عمل رک گیا، کائنات تھوڑی ٹھنڈی ہوئی اور کہیں کہیں بلبلے بن گئے۔ پھر یہ بلبلے پھیلتے اور بڑے ہوتے گئے۔ لیکن ہم انہیں ابتدائی کائنات کی پہلی نشانیاں کہہ سکتے ہیں اور یہ بلبلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔