اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز بند ہونے کے دہانے پر ہے، طیارہ ساز کمپنیوں بوئنگ اور ایئربس نے طیاروں کے پرزے فراہم کرنے کا پروگرام روک دیا ہے۔
پی آئی اے کے ایک اعلیٰ انتظامی افسر نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ اگر آئندہ دو روز میں پی آئی اے کو فنڈز نہ ملے تو 15 ستمبر سے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جاری نہیں رہ سکے گا۔
ذرائع کے مطابق انٹرسٹ سپورٹ پروگرام کے تحت حکومت پی آئی اے پر عائد قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے ہر سال 23 ارب روپے دیتی ہے جب کہ قرضہ پی آئی اے خود ادا کرتی ہے۔ گزشتہ سال پی ڈی ایم حکومت نے یہ رقم پی آئی اے کو دی تھی۔ اور اب نگران حکومت نے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں۔
عدم ادائیگیوں کی وجہ سے پی آئی اے کا ادائیگیوں کا توازن بگڑ گیا ہے جبکہ گزشتہ 15 دنوں کے دوران پرواز کے قابل طیاروں کی تعداد 30 سے کم ہو کر 23 اور مزید کم ہو کر 16 ہو گئی ہے اور پروازوں میں اس کمی کے باعث یومیہ آمدن میں بھی کمی ہوئی ہے۔
ایندھن کی رقم کی عدم ادائیگی پر پی آئی اے کے چار طیاروں کو دبئی ایئرپورٹ پر اور ایک طیارہ سعودی عرب کے دمام ایئرپورٹ پر روک دیا گیا۔ پی آئی اے کو دمام ایئرپورٹ پر 20 ملین ریال ادا کرنے ہیں۔
طیارہ ساز کمپنیوں بوئنگ اور ایئربس نے طیاروں کے پرزے فراہم کرنے کا پروگرام روک دیا، ایئر لائنز کی بین الاقوامی تنظیم آئی اے ٹی اے نے بھی آج پی آئی اے کو بلاک کر دیا تاہم ساڑھے تین ملین ڈالر کی ادائیگی کے بعد آئی اے ٹی اے نے اپنی سروسز بحال کر دیں۔
ادھرپی آئی اے ملازمین کو رواں ماہ کی تنخواہ ابھی تک نہیں ملی، ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ رقم ملنے پر تنخواہیں ادا کردی جائیں گی۔
وزارت ہوا بازی نے وزارت خزانہ پر واضح کیا ہے کہ اگر پی آئی اے کو آؤٹ سورس کرنا ہے تو فلائٹ آپریشن جاری رکھنا ہوگا، تب ہی پی آئی اے کو اچھا خریدار مل سکتا ہے۔