وزیر صحت ڈاکٹر جمال ناصر کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ملتان، قصور، لاہور اور صادق آباد سے انجکشن لگانے کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، 5 رکنی کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے جو 3 دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔انہوں نے کہا کہ آنکھوں کو متاثر کرنے والے انجیکشن مارکیٹ سے واپس لے لیے گئے ہیں، جعلی انجیکشن فراہم کرنے والے 2 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، شفاف تحقیقات کر کے نتائج عوام کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔
ندیم جان نے کہا کہ تحقیقات کے بعد قانون کے مطابق تادیبی کارروائی کی جائے گی اور ہم یقین دلاتے ہیں کہ جس نے بھی یہ غلطی کی اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم مریضوں کا علاج بھی کریں گے، جو بھی متاثر ہوگا ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے تاکہ ان کے نقصانات کا ازالہ ہو، انہیں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔ڈینگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نگراں وفاقی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ ڈینگی کی صورتحال اب بھی قابو میں ہے، پنجاب میں اب تک ساڑھے تین ہزار کے قریب کیسز سامنے آچکے ہیں۔ پچھلے سال اس وقت تک 10,000 کیسز رپورٹ ہو چکے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈینگی پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے ہیں اور ڈینگی اسی شرح سے نہیں پھیل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے خوش آئند بات یہ ہے کہ پنجاب میں 15 اکتوبر تک ڈینگی سے کوئی موت نہیں ہوئی، اللہ کرے ڈینگی کی یہی صورتحال رہی تو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔مارکیٹ میں ادویات کی قلت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ندیم جان نے کہا کہ ٹیمیں 24 گھنٹے مارکیٹ کی نگرانی کر رہی ہیں، مارکیٹ کا جائزہ لے رہی ہیں اور ابھی تک کوئی بھی جائز اور معقول شکایت ان کی نوٹس میں نہیں آئی۔