ملک احمد خان کا کہنا تھا کہ وہ ابھی تک نگران وزیراعظم سے نہیں ملے اور انہیں اس بات کا علم نہیں کہ انوار الحق کاکڑ وہاں مقیم ہیں۔
ہوٹل کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں انوار الحق کاکڑ سے نہیں ملا، میرے ان سے اچھے تعلقات ہیں لیکن چونکہ وہ نگران وزیراعظم ہیں، اگر میں ان سے ملوں تو ان کی غیر جانبداری پر کوئی سوال اٹھتا۔ ” اگر سوال اٹھتا ہے تو میں ان سے نہیں ملوں گا۔
ملک احمد خان نے مسلم لیگ (ن) کے اعلیٰ عہدیداروں سمیت پارٹی کے سربراہ نواز شریف اور شہباز شریف سے کئی ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ملاقات میں اس بات پر بات ہوئی تھی کہ نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ بنیادی طور پر سیاسی جماعتوں کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف ہے۔
ملک احمد خان نے کہا کہ انہوں نے یہ مسئلہ 2017 کے اوائل میں اٹھایا تھا جب شاہد خاقان عباسی وزیراعظم تھے کہ اس قانون پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے اور اسے ختم کر دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ قانون احتساب کے نام پر سیاستدانوں کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ جب احتساب کی بات آتی ہے تو ہم عمران خان کے خلاف ایک ایک لفظ کی ذمہ داری لیتے ہیں ہم بدلہ نہیں چاہتے۔