اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل کیس کی سماعت کی، اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر مظفر عباسی، وکیل صفائی اور پی ٹی آئی کے وکلا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل صفائی لطیف کھوسہ نے گرفتاری سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے احتساب عدالت میں جمع کرائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب قانون میں ایسی کوئی نہیں ہے، مظفر عباسی نے گرفتاری سے متعلق آصف علی زرداری کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کہیں بھی نہیں لکھا کہ ملزم کوگرفتاری سے متعلق آگاہ کیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے دیا گیا ریفرنس میرے عدالتی ریفرنس نے غلط قرار دیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
توشہ خانہ اور190 ملین پاؤنڈ کیس،بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 12 اکتوبر تک توسیع
اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ نیب کو گرفتاری پر چھپا چھپی نہیں کھیلنا چاہیے، اگر گرفتاری کی ضرورت نہیں تو بشریٰ بی بی کی ضمانت کی تصدیق کریں، سابق خاتون اول ہر قانونی حق استعمال کر سکتی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قبل از گرفتاری کی درخواست خدشے کا اظہار ہے اس لیے آج بھی کہہ رہے ہیں کہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کی ضرورت نہیں۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کو گرفتاری سے قبل آگاہ کرنے اور ان کی گرفتاری سے متعلق نکتہ اعتراض پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے بشریٰ بی بی کی گرفتاری سے قبل آگاہ کرنے کی درخواست نمٹا دی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ نیب بشریٰ بی بی کو گرفتار نہیں کرنا چاہتا، نیب گرفتاری سے قبل ملزم کو آگاہ کرنے کا پابند نہیں۔